ہم پہ الزام نہ لگائیں اپنے اندر خرابی تلاش کریں، افغان وزیر خارجہ کا پاکستان کو مشورہ
20 پشاور دھماکے کی باریکی سے تحقیقات کریں اپنا بوجھ ہم پہ نہ ڈالیں، 20 برس جنگ لڑی، ایسی کوئی جیکٹ نہیں دیکھی جو چھٹ اڑادے،ہم مسئلہ ہوتے تو چین اور ایران میں بھی دہشتگردی ہوتی، دشمنی کے بیج نہ بوئیں بھائیوں والا رویہ رکھیں،میر خان متقی کی میڈیا سے گفتگو
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی پشاور دھماکے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو اپنے گریبان میں جھانکنے کامشورہ دیدیا.
پشاور دھماکے کے بعد وزیرداخلہ رانا ثنااللہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے پڑوسی ہمسایہ ملک میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کا دعویٰ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکہ : 87 افراد شہید ، 170 سے زائد زخمی
آج یا کل حملے کے ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا، آئی جی کےپی کا بڑا دعویٰ
افغانستان کے وزیرخارجہ امیر خان متقی نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ پشاور دھماکے کی باریکی سے تحقیقات کریں اپنا بوجھ ہم پہ نہ ڈالیں۔
پشاور دھماکے کی باریکی سے تحقیقات کریں اپنا بوجھ ہم پہ نہ ڈالیں20برس جنگ لڑی ایسی کوئی جیکٹ نہیں دیکھی جو چھت اڑائے افغانستان پہ الزام نہ لگائیں اپنے اندر خرابی تلاش کریں ہم مسئلہ ہوتے تو چین ایران میں دھشتگردی ہوتی دشمنی کے بیج نہ بوئیں بھائیوں والا رویہ رکھیں
امیر خان متقی pic.twitter.com/mOkmUh7wBn— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) February 1, 2023
افغان وزیر خارجہ نے کہاکہ 20برس جنگ لڑی لیکن ایسی کوئی خودکش جیکٹ نہیں دیکھی جو چھت اڑائے۔ افغان وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہاکہ افغانستان پہ الزام نہ لگائیں اپنے اندر خرابی تلاش کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم مسئلہ ہوتے تو چین اور ایران میں بھی دہشتگردی ہوتی، دشمنی کے بیج نہ بوئیں بھائیوں والا رویہ رکھیں۔
واضح رہے کہ پیر کو پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں نماز ظہر کے دوران خودکش حملے کے دوران 100 سے زائد پولیس اہلکار شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
دھماکے کے بعد جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ سے گفتگو میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو ہمارے ایک ہمسایہ دوست ملک میں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں، وہ وہاں بیٹھ کر پلاننگ کرتے ہیں اور یہاں آکر بڑے آرام سے کارروائی کر ڈالتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کارروائی کرنے کے بعد جب کبھی کالعدم ٹی ٹی پی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ یہاں محفوظ نہیں ہیں تو سرحد پار چلے جاتے ہیں جہاں انہیں سیفٹی حاصل ہے۔