مودی جی کو اڈانی کی دوستی مہنگی پڑ گئی، راہول گاندھی نے سخت سوالات اٹھا دیئے

کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ گوتم اڈانی نے 20 برسوں میں بی جے پی کو کتنے فنڈز فراہم کیے۔؟

بھارتی لوک سبھا کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بھارت کے ارب پتی تاجر گوتم اڈانی اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے گٹھ جوڑ پر کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ راہول گاندھی نے سوال اٹھایا ہے کہ 2014 میں جاری ہونے والی امیر لوگوں کی فہرست میں گوتم اڈانی 6 سو 9ویں نمبر تھا آج ان کا نام دوسرے نمبر ہے ، ایسا کیونکر ممکن ہوا۔؟

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں ارب پتی بننے والے گوتم اڈانی سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ مودی سرکاری میں ایک نام ہمیں سب جگہ پر ملتا ہے ، اور وہ ہے گوتم اڈانی۔

یہ بھی پڑھیے

گوتم اڈانی کے ستارے گردش میں آگئے، 35ارب ڈالر نقصان کا سامنا

ہم پہ الزام نہ لگائیں اپنے اندر خرابی تلاش کریں، افغان وزیر خارجہ کا پاکستان کو مشورہ

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ سیب سے لیکر کینو کے کاروبار تک ، ہر جگہ اڈانی کےنام کا طوطی بولتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کیا وجہ ہے کہ اڈانی آج تک کسی بھی بزنس میں فیل نہیں ہوا۔

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ آج ہندوستانی قوم پوچھ رہی ہے کہ آخر اڈانی ہے کون۔؟ 2014 میں امیر لوگوں کی فہرست میں 6 سو 9ویں نمبر تھا آج ان کا نام دوسرے نمبر پر ہے۔ بتایا جائے کہ گوتم اڈانی کا بھارتی وزیراعظم کےساتھ کیا رشتہ ہے۔

راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ ضروری سوال تو یہ بھی کہ پچھلے 20 سالوں میں گوتم اڈانی نے بی جے پی کو کتنے فنڈز دیے۔؟ اڈانی کسی بزنس میں فیل نہیں ہوتا ، کیوں۔؟

راہول گاندھی کا کہنا تھا مودی سری لنکا جاتا ہے اور کہتا ہے کہ بجلی کا کنٹریکٹ اڈانی کو دے دیں۔ یہ فارن پالیسی نہیں یہ اڈانی بزنس بنانے کی پالیسی ہے۔ فرق صرف یہ ہےکہ پہلے مودی اڈانی کے جہاز میں صرف کرتا تھا اب اڈانی مودی کے جہاز میں سفر کرتا ہے۔ نریندر مودی سے سوال ہے کہ آپ نے کتنے غیرملکی دورے اڈانی کے ساتھ کیے۔؟

کانگریس کے رہنما نے سوال اٹھا کہ اڈانی نیٹ ورک 2014 میں 8 بلین ڈالرز تھا یہ 2022 میں 140 بلین ڈالرز تک کیسے پہنچ گیا۔؟

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ اڈانی گروپ مختلف میڈیا ہاؤسز خرید رہا ہے ، تاکہ نریندر مودی کی سرکاری میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم کو چھپایا جاسکے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوتم اڈانی اس وقت بھارت کے دوسرے امیر ترین  شخص ہیں جن کے اپنے کوئی میڈیا ہاؤسز ہیں ، جس کی وجہ سے میڈیا پر ان کے خلاف کوئی طاقتور آواز نہیں اٹھتی ہے۔ شائد اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گوتم اڈانی بھارت کی سب سے متشدد پارٹی بی جے پی کے سب سےبڑے فنانسر بھی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ راہول گاندھی کے سوالات بڑے اہم ہیں ، مودی سرکار میں بنگلادیش حکومت کے ساتھ جتنے بھی معاہدے ہوئے ان سب میں گوتم اڈانی پیش پیش ہیں۔ گوتم اڈانی کو پاور ڈویلپمنٹ بورڈ کا 25 سال معاہدہ گوتم اڈانی کو دیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر