بی بی سی کے بعد نیویارک ٹائمز نے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر خطرے کی گھنٹی بجا دی

بین الاقوامی میڈیا نے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ بی بی سی کے بعد نیویارک ٹائمز نے بھی مودی کے انتہا پسندانہ رویے کے خلاف آواز بلند کردی ہے۔

مودی کا بھارت کو ہندو ملک بنانے کا منصوبہ بے نقاب ، معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے تہلکہ خیز رپورٹ جاری کردی ، نریندر مودی کے دیس بھارت میں مسلمانوں کے خلاف سزا کا کوئی قانون نہیں ، اقلیتوں پر تشدد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

نریندر مودی کے بھارتی وزیراعظم کے بعد مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر بی بی سی کے بعد نیویارک ٹائمز نے بھی پردہ چاک کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مقبوضہ کشمیر میں 2022 میں دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ پر بندش رہی

مودی جی کو اڈانی کی دوستی مہنگی پڑ گئی، راہول گاندھی نے سخت سوالات اٹھا دیئے

نیویارک ٹائمز لکھتا ہے کہ نہرو کا سیکولر دیس بھارت ہندوؤں کی انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے ، تنقید کرنے والوں کو دبانے کے لیے دہشتگردی کے قوانین کا سراہا لیا جاتا ہے ، نریندر مودی نے سکولر بھارت انتہا پسند ہندوؤں کی گود میں ڈال دی ہے۔

نیویارک ٹائمز لکھتا ہے کہ بھارتی میں تمام اقلیتیں جنونی ہندوؤں کے نشانے پر ہیں ، مسلمانوں  کے خلاف ہونے  والے جرائم پر کوئی قانون نہیں ہے ، ہندو انتہا پسند جسے چاہیں ، جہاں چاہیں اور جب چاہیں تشدد کا نشانہ بنا دیتے ہیں۔

امریکی اخبار لکھتا ہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی جنونیت میں اضافہ ہوا ہے ، اقلیتوں پر تشدد کے خلاف رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔ پولیس کمپلین لے کر جانے والوں پر الٹا تشدد کرتی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی سرکار نے جان بوجھ کر مسلمان مخالف قوانین بنائے ، شہریت کے قوانین میں تبدیلی کی گئی اور کشمیر کے غیرقانونی غاصبانہ انضمام اس کی واضح مثالیں ہیں۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے نریندر مودی کو انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کا سرگرم کارکن قرار دیا ہے ، آزاد صحافت کی آواز دبانے کے لیے کئی قوانین وضع کیے گئے ہیں ، پرتشدد رجحان کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کے خلاف دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات قائم کیے جاتے ہیں ، میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے ایمرجنسی پاور کو سراہا لیا گیا۔

نیویارک ٹائمز لکھتا ہے کہ نریندر مودی نے تیسری مرتبہ انتخابات جیتنے کے جتن شروع کردیئے ہیں اور اگر مودی تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوجاتا ہے تو وہ بھارت کا ہندو اسٹیٹ ڈکلیئرڈ کردے گا۔ عالمی میڈیا پر مودی کی انتہا پالیسی پر شدید اضراب پایا جاتا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ مودی کے دو ادوار میں بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر عالمی دنیا میں پہلے بھی سوالات اٹھائے گئے ، اب دنیا ایک مرتبہ پھر اضراب میں مبتلا ہے۔

متعلقہ تحاریر