اٹلی کشی حادثہ: سہانے مستقبل کے متلاشی 28 پاکستانی موت کا شکار؛ متعدد لاپتہ

اٹلی کے جنوبی علاقے میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 28 پاکستانی شہریوں اور 12 بچوں سمیت 59 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں، وزیراعظم شہباز شریف، اطالوی وزیراعظم جیورجیا میلونی، پوپ فرانسس سمیت عالمی رہنما نے اظہار افسوس کیا

اٹلی کے جنوبی علاقے میں تارکین وطن کی کشتی کے ڈوبنے کے واقعے میں 28 پاکستانی شہریوں سمیت 59 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جس میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔

اٹلی کے جنوبی علاقے میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے میں28 پاکستانی شہریوں اور 12 بچوں سمیت 59 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دریائے سندھ میں باراتیوں کی کشتی ڈوب گئی ، 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں

ذرائع کے مطابق سرکاری حکام نے کہا ہے کہ جاں بحق افراد میں سے 4 کی شناخت ہوچکی ہے جن کا تعلق پنجاب کے شہر گجرات اور راولپنڈی سے ہے ۔

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کشتی ڈوبنے کے واقعے میں پاکستانی شہریوں کی ممکنہ موجودگی کی خبروں سے واقف ہیں اوراس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

وزارت خارجہ کے حکام نے کہا ہے ہے روم میں پاکستانی سفارت خانہ حقائق  کی کھوج لگارہا ہے جبکہ سفارتی حکام  کے مطابق تارکین وطن کی کشتی پر سوار 12 پاکستانی شہری تاحال لاپتہ ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کشی حارثے پر اپنے پیغام میں کہاکہ دو درجن سے زیادہ پاکستانیوں کے ڈوبنے کی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں۔ حقائق کا پتا لگاکر قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

حادثے میں زندہ بچ جانے والے چند لوگوں نے کشتی میں150افراد کی موجودگی کا دعویٰ کیا تاہم ریسکیو حکام کے مطابق 80 افراد حادثے میں بچ کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ۔

اٹلی کے ریسکیو حکام نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں سے گفتگو میں بتایا کہ کشتی میں200 سے زیادہ افراد سوار تھے جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 60 سے زیادہ افراد کا  کچھ پتا نہیں ہے ۔

علاقے کے میئر انتونیو کیراسو  کا کہنا ہے کہ ایسا حادثہ پہلے کبھی نہیں ہوا جبکہ دوسری جانب کسٹم پولیس ایک فرد کو انسانی سمگلنگ کے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا  ہے۔

اطالوی وزیر اعظم جیورجیا میلونی نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور انسانی اسمگلرز کو اس کا ذمہ ٹھہرایا جبکہ پوپ فرانسس نے جاں بحق اور لاپتا افراد اور زخمیوں  کیلئے دعا کی ۔

اٹلی کے سرکاری حکام کے مطابق کشتی کئی دن قبل ترکی سے روانہ ہوئی اور اس میں پاکستان، افغانستان، صومالیہ اور ایران  کے  شہری سوار تھے۔

متعلقہ تحاریر