پاکستانی نژاد حمزہ یوسف اسکاٹش نیشنل پارٹی کی سربراہی کیلئے میدان میں آگئے

اسکاٹ لینڈ کے وزیر صحت پاکستانی نژاد حمزہ یوسف نے اسکاٹش نیشنل پارٹی  کی سربراہ نیکولا اسٹرجن  کے استعفے کے بعد انٹر پارٹی الیکشن میں بطور سربراہ  حصہ لینے کا اعلان کیا ہے،تجزیہ کاروں نے حمزہ یوسف کی کامیابی کے دعوے کردیئے

پاکستانی نژاد حمزہ یوسف اسکاٹش نیشنل پارٹی قیادت کے لیے انتخاب لڑیں گے۔ اسکاٹ لینڈ کے وزیر صحت حمزہ یوسف نے پارٹی سربراہ  نیکولا اسٹرجن کے مستعفی ہونے کے بعد الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ۔

اسکاٹ لینڈ کے وزیر صحت پاکستانی نژاد حمزہ یوسف نے اسکاٹش نیشنل  پارٹی  کی سربراہ نیکولا اسٹرجن کے استعفے کے بعد انٹر پارٹی الیکشن میں بطور سربراہ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

کیا نومنتخب برطانوی وزیراعظم 120 سال بعد چرچل کے کھانے کا بل ادا کریں گے ؟

اسکاٹش نیشنل پارٹی کی سربراہ نیکولا اسٹرجن نے چند روز قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد وزیر صحت حمزہ یوسف نے ان کی جگہ پارٹی قیادت کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ۔

سربراہ اسکاٹش نیشنل پارٹی نے کہا کہ تفرقہ انگیزی زیادہ ہونے کی وجہ سےعہدے سے استعفیٰ دیا ہے  جس کے بعد حمزہ یوسف نے پارٹی قیادت کی ڈور میں شامل ہو نے کا علان کیا ۔

ایس این پی  6 ہفتوں کے اندر ایک نئے پارٹی سربراہ کو منتخب کرے گی جس کے لیے پارٹی اراکین باقاعدہ ووٹ ڈالیں گے ، نئے جانشین کے منتخب ہونے تک نیکولا اسٹرجن عہدے پر رہیں گی۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کے پبلک پالیسی کے پروفیسر جیمز مچل کا کہنا ہے کہ یہ بہت علامتی ہوگا اگر حمزہ یوسف  الیکشن جیت جاتے ہیں تو اسکاٹ لینڈ کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی سربراہی پاکستانی نژاد  افراد کے پاس ہوگی ۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی وزیراعظم رشی سونک مسلمانوں پرمودی کے مظالم کا دفاع  کرنے لگے

پروفیسر مچل نے کہا کہ مین اسٹریم کی رائے یا تو امیدوار کے نسلی یا مذہبی پس منظر سے متاثر نہیں ہوتی، اس کے علاوہ کہ یہ موجودہ سیاست پر رائے کو کیسے آگاہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اسکاٹ لینڈ میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ لیبر پارٹی کی قیادت انس سرور کررہے ہیں جبکہ حمزہ یوسف ایس این پی کی قیادت کر سکتے ہیں ان کا مذہب اس میں رکاوٹ نہیں ہوگا ۔

متعلقہ تحاریر