سعودی عرب نے پاکستان، لبنان اور مصر کی مالی مدد سے ہاتھ اٹھا لیا

نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان اور مصر سمیت دوست اور علاقائی ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کے لیے کڑی شرائط عائد کرنا شروع کردی ہیں

سعودی عرب نے پاکستان اور مصر سمیت علاقائی اور دوست ممالک کی مالی مدد سے ہاتھ اٹھالیا ہے، سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے مالی مدد کے لیے کڑی شرائط عائد کرنا شروع کردی ہیں۔

نیو یارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے ترقی پذیر علاقائی اور دوست ممالک کی غیر مشروط مالی مدد سے ہاتھ اتھا لیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی پابندیوں کے باوجود سعودی عرب کا ایران میں سرمایہ کاری کرنے کا اعلان

نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ  سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے جنوری میں ڈیووس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہم پہلے براہ راست گرانٹ منسلک کرتے تھے مگر اسے تبدیل کر رہے ہیں۔ ہم کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ مل کر اصلاحاتی کام کررہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ریاض مصر جیسے غریب ملک کو اربوں ڈالرز کی امداد دی لیکن اب جب مصر ایک بار پھر مالی بحران کو شکار ہے تو ریاض نے نے ایک سخت پیغام بھیجا ہےکہ مزید خالی چیک نہیں۔

تیل کی آمدن میں اضافے کے ساتھ، خلیجی ریاست کے 37 سالہ رہنما ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس طرح کی امداد کے لیے تیزی سے شرائط لگا رہے ہیں۔ اقتصادی اصلاحات پر زور دے رہے ہیں جیسے سبسڈی میں کمی اور سرکاری کمپنیوں کی نجکاری۔

دنیا کا سب سے بڑا خام تیل برآمد کنندہ سعودیہ نے 2022 کا اختتام 28 بلین ڈالر کے بجٹ کے سرپلس کے ساتھ کیا جب روس کے یوکرین پر حملے نے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا، جس سے منافع کا سیلاب آیا۔

بڑے پیمانے پر منافع کے باوجود سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مصر، پاکستان اور لبنان جیسی غریب ریاستوں کو لامتناہی امداد دے کر تھک چکے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی کے سنٹر آن گلوبل انرجی پالیسی کے سینئر ریسرچ اسکالر کیرن ینگ نے کہا کہ یہ پہلے ہوتا تھا کہ ‘مصر ناکام ہونے کے لیے بہت بڑا ہے۔’ اب رویہ یہ ہے کہ مصر اپنی غلطیوں کا خود ذمہ دار ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی آئل کمپنی آرامکو نے 161 ارب ڈالر کا ریکارڈ منافع کما کر سب کو پیچھے چھوڑ دیا

نیو یارک ٹائمز کے مچابق مملکت سعودیہ  اب بھی امداد بھیج رہی ہے، ممکنہ طور پر پہلے سے کہیں زیادہ۔ لیکن اب اس کا زیادہ تر حصہ منافع اور اثر و رسوخ کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری اور نئی صنعتوں کے قیام پر مرکوز ہے۔

سعودی حکومت نے بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرح کا کردار ادا کیا ہے، جو اسے علاقائی سیاست پر پہلے سے کہیں زیادہ اثر و رسوخ فراہم کرتا ہے، جس میں پاکستان جیسی بڑی قومیں مؤثر طریقے سے اس کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر