آنجہانی ملکہ اور شاہ چارلس نے تحفے میں ملے 40 گھوڑے بیچ کر 20 لاکھ پاؤنڈ کمائے
40 میں سے 34 گھوڑے اماراتی وزیراعظم نے دیے، 5 پرنس کریم آغا خان، سعودی شہزادہ فیصل نے ایک جبکہ قطر الثانی خاندان نے بھی ایک گھوڑا تحفے میں دیا، بکنگھم پیلس نے گھوڑوں کو ملکہ کے ذاتی تحائف قرار دیدیا
برطانیہ شاہ چارلس سوئم اور ان کی آنجہانی والدہ ملکہ الزبتھ دوم نے نمایاں شخصیات سے تحائف میں ملنے والے گھوڑوں کی فروخت سے تقریباً 20لاکھ پاؤنڈ کمائے ۔
دی گارجین نے 40 سے زائد گھوڑوں کی نشاندہی کی ہے جو بظاہر دبئی کے شیخ، ایک مسلمان مذہبی رہنما اور سعودی شاہی شخصیت نے ملکہ کو دیے تھے۔ تاہم بکنگھم پیلس کا اصرار ہے کہ ملکہ کو ملنے والے تحائف بشمول دبئی کے امیر سے ملنے والے 34 گھوڑے ملکہ کے ذاتی تحفے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم انتقال کر گئیں
نیٹ فلکس اور دی کراؤن نے ملکہ الزبتھ کی موت کیلیے تیاری کر رکھی تھی
گارجین کے مطابق گھوڑوں کی افزائش اور گھڑ دوڑ کی شوقین ملکہ نے کچھ گھوڑوں کو منافع کے لیے بیچ دیا تھا جبکہ دیگرکچھ گھوڑے بادشاہ نے نیلام کیے، جو حالیہ مہینوں میں اپنی والدہ سے وراثت میں ملے کچھ گھوڑےفروخت کر رہے ہیں جن کی قیمت کم از کم 27 ملین پاؤنڈ بتائی جاتی ہے۔
ملک کو گھڑ دوڑ اور افزائش کے لیے سب سے زیادہ گھوڑےدبئی کے امیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے دیے، ایسا لگتا ہے کہ شاہی خاندان کو ملنے والے کم ازکم 34 گھوڑوں کا ذریعہ تھے ۔
اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کے روحانی پیشوا آغا خان پرنس شاہ کریم الحسینی نے شاہی خاندان کو 5گھوڑے دیے جن میں’اسٹیمیٹ‘بھی شامل ہے جس میں ملکہ کو گھڑ دوڑ میں ان کی یادگار ترین فتوحات میں سے ایک 2013 کی رائل اسکوٹ میں گولڈکپ جتوایا تھا ۔
ملکہ کو ڈینفورڈا سٹڈ سے بھی ایک گھوڑا ملا جس کی ملکیت سعودی عرب کے شہزادہ فیصل، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سوتیلے بھائی ہیں اور دوسرا قطر کے الثانی خاندان کی ملکیت ہے۔
گارڈین کے تجزیے کے مطابق گزشتہ 15 سالوں میں شاہی رنگ میں دوڑنے والے کل 41 گھوڑے ایسے ہیں جو ملکہ الزبتھ کو دیے گئے۔ان میں سے 29 پچھلی دہائی کے دوران کسی وقت عوامی نیلامی میں 19لاکھ 30ہزار پاؤنڈ میں نیلام کردیے گئے ۔
بکنگھم پیلس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ملکہ کو دیے گئے گھوڑوں کو ذاتی تحفے کے طور پر دیکھتا ہے۔ ایک ترجمان نے کہاکہ”ملکہ الزبتھ کوذاتی طور پر جاننے والوں کی طرف سے دیے گئے ذاتی تحائف نجی ہی رہیں گے، جیسا کہ وہ کسی بھی دوسرے فرد کے لیے ہوتے ہیں “۔
انہوں نے کہا کہ ”بادشاہت کی تحائف کی پالیسی بہت واضح ہے کہ شاہی خاندان کے فرد کو ذاتی طور پر جاننے والے فرد کی جانب سے فراہم کردہ تحفہ ذاتی ہی تصور ہوگا چہ جائے کہ وہ کسی سرکاری مصروفیت یا ڈیوٹی کے دوران،یاایسے کسی سلسلے میں دیا گیا ہو۔”
1995 میں متعارف کرائی گئی یہ پالیسی”سرکاری تحائف“ کے درمیان فرق کو واضح کرتی ہے، جو عام طور پر شاہی خاندان کے سرکاری کردار کے سلسلے میں یا کسی رسمی مصروفیت کے دوران وصول کیے جاتے ہیں، اور”ذاتی تحائف“وہ ہوتے ہیں جو شاہی خاندان کے افراد کو ذاتی حیثیت میں موصول ہوتے ہیں ایسے تحائف کا عوامی طور پر اعلان نہیں کیا جاتا۔