امریکی ہیومن رائٹس پینل کا بھارت اور پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مودی کی حکومت میں اقلیتوں پر مظالم بڑھ گئے ہیں جبکہ ان کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے،اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے اور پاکستان کو حاصل چھوٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے

امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھارت کو مذہبی انتہاپسندی کے معاملے پر بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ حکومتی پینل نے قرار دیا کہ نریندر مودی کی حکومت  اقلیتوں پر مظالم بڑھ گئے ہیں۔

امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی  کے مطابق بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے جبکہ نریندر  مودی حکومت میں اس میں مزید  اضافہ ہوا  ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کا واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر تبصرے سے انکار؛ امریکی و چینی حکام بھی خاموش

امریکی پینل کی سالانہ  رپورٹ میں  بھارت کو مذہبی آزادی پر بلیک لسٹ کرنے اور فراہم کی گئیں چھوٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کمیشن نے  مصر، انڈونیشیا اور ترکیہ کو واچ لسٹ میں رکھنے کی تجویز دی ہے ۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی، کانگریس کے مینڈیٹ کے ساتھ ایک دو طرفہ پینل نے اپنی 2023 کی رپورٹ میں 15 ممالک کو خاص تشویش والے ممالک (CPC) کے طور پر نامزد کیا ہے۔

امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے  رپورٹ میں بھارت ، پاکستان ، افغانستان، برما (میانمار)، چین، کیوبا، اریٹیریا، ایران، روس، نکاراگوا، سعودی عرب، نائجیریا، شام، شمالی کوریا اور تاجکستان بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں پاکستان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کو دی گئی چھوٹ پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو دی گئی تجاویز میں امریکی شراکت دار ممالک کو واچ لسٹ رکھنے کی سفارش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی نیول آفیسرز کی قطر کی جاسوسی کے معاملے پر پاکستان اپناموقف دینے  سے گریزاں

امریکی کمیشن نے سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں پر بد ترین تشدد کیا جا رہا ہے ان کی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے  جبکہ مودی  حکومت  متعصب گروپس کو استثنیٰ  دے رہی ہے ۔

واضح رہے کہ امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر