قرض کی حد کا تنازع: امریکی معیشت پر دیوالیہ ہونے کے بادل منڈلانے لگے

صدر بائیڈن کی ایوان نمائندگان کے اسپیکر سے ملاقات، فریقین نے بحث کو نتجہ خیز قرار دیدیا تاہم کسی معاہدے تک نہ پہنچ سکے، یقین ہے ہم معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں، میک کارتھی: دیوالیہ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں، جوبائیڈن

معاشی بحران نے عالمی سپر پاور  کوبھی اپنے پنجوں میں جکڑ لیا، قرض کے تنازع کے باعث امریکی معیشت کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے۔

یکم جون سے پہلے قرض  کے حصول کی حد میں اضافے کا معاہدہ نہ  ہوسکا تو  31.4 کھرب ڈالرز کی مقروض دنیا کی سب سے بڑی معیشت  دیوالیہ ہوجائے گی جس کے  اثرات پہلے سے  دباؤ کا شکار  عالمی معیشت   کو بھی اپنی لپیٹ  میں لے لیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

موجودہ سیاسی بگاڑ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، بلومبرگ

پاکستان کو مصر جیسی فوجی قیادت یا جمہوریت کا انتخاب کرنا ہوگا، میٹیاس مارٹنسن

امریکی صدر جوبائیڈ ن نے ملک کی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور قرض کی حد میں اضافے کے تنازع پر ایوان نمائندگی کے اسپیکر  کیون میک کارتھی سے ملاقات  کی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور اعلیٰ ریپبلکن کیون میک کارتھی نے قرض کی حد سے متعلق اپنی تازہ ترین بات چیت کو نتیجہ خیز قرار دیا ہے لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔

میک کارتھی نے کہاکہ  ”مجھے  یقین ہےکہ ہم ایک معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔ادھر امریکی صدر  نے فریقین کے درمیان اختلافی امور کو تسلیم کرتے ہوئے  کہا  کہ معیشت کے دیوالیہ ہونے  کا کوئی  خدشہ نہیں ہے۔

 کچھ روز قبل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا  تھاکہ اگر امریکا ڈیفالٹ ہوا تو اس کے عالمی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ ملکی قرضوں میں تیزی سے بڑھتے اضافےکے باعث ڈیفالٹ کا خطرہ صرف امریکا کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی خطرناک ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فیڈرل ریزرو بینک نے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد امریکا میں شرح سود 16 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

امریکا میں ایک سال سے کچھ زیادہ عرصے میں شرح سود میں یہ 10ویں مرتبہ اضافہ کیا گیا۔اس سے قبل امریکی وزیر خزانہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر قرض کی حد نہ بڑھائی گئی تو یکم جون تک امریکا ڈیفالٹ ہوجائےگا، کانگریس قرض کی حد بڑھائے یا حد کو معطل کر دے۔

متعلقہ تحاریر