امریکا کا انتخابات میں خلل کے خدشات پر بنگلادیش کے ویزے محدود کرنیکا انتباہ
امریکا آزادانہ، منصفانیہ اور پرامن قومی انتخابات کی حمایت کرتا ہےاور گہری تقسیم زدہ ملک میں حکومت کے حامیوں یا مخالفین کو نشانہ بنائےگا، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
امریکا نے بنگلادیش میں آئندہ انتخابات میں ہنگامہ آرائی کےخدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہےکہ انتخابات کو نقصان پہنچائے جانے کی صورت میں وہ بنگلادیشیوں کے ویزے محدود کردے گا۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا آزادانہ، منصفانیہ اور پرامن قومی انتخابات کی حمایت کرتا ہےاور گہری تقسیم زدہ ملک میں
حکومت کے حامیوں یا مخالفین کو نشانہ بنائےگا۔
یہ بھی پڑھیے
قرض کی حد کا تنازع: امریکی معیشت پر دیوالیہ ہونے کے بادل منڈلانے لگے
انہوں نے کہا کہ وہ بنگلادیش میں جمہوریت کی ترقی کے خواہاں تمام لوگوں کی حمایت کیلیے اس پالیسی کا اعلان کررہے ہیں۔امریکی قانون کے تحت وزیرخارجہ کو انتخابات میں مداخلت کی شکایات پر ویزوں کو محدود کرنے کا اختیارحاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام موجودہ یا سابقہ عہدیداروں اور سیاستدانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارکان، عدلیہ اور سیکیورٹی سروسز کو متاثر کر سکتا ہے ، جو بنگلا دیش میں جمہوری انتخابی عمل کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار، یا اس میں ملوث سمجھے جاتے ہیں ۔
انہون نے ایک بیان میں کہاکہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ووٹرز، سیاسی جماعتوں، حکومت، سیکیورٹی فورسز، سول سوسائٹی اور میڈیاسمیت ہر ایک کی ذمےداری ہے ۔
بنگلہ دیش میں جنوری میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ اپوزیشن پہلے ہی بڑے مظاہروں کی قیادت کر رہی ہےجس میں وزیر اعظم شیخ حسینہ سے نگراں حکومت کےقیام کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ان پر ماضی کےانتخابات میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ویزا کے اعلان کو حکومت کے خلاف امریکی الزام سے تعبیر نہیں کیا جانا چاہیے۔حسینہ واجد 2009 سے اقتدار میں ہیں اور انہیں بنیاد پرست اسلام پسندی اور کاروبار دوست پالیسیوں کی مخالفت اور بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے مغربی اتحادی کے طور پر جانا جاتا ہے۔
تاہم جوبائیڈن کی سربراہی میں امریکی انتظامیہ نےحقوق کےمعاملے پرتشویش کااظہار کیا ہے اور ڈیجیٹل سیکیورٹی سے متعلق قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا ہےجسے آن لائن اختلاف رائے پر قدغن کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اسی قانون کی وجہ سے امریکا نے بنگلا دیش کو جمہوریت کے موضوع پر منعقدہ 2 سربراہی اجلاسوں میں مدعو نہیں کیا۔دوسری جانب دنیا کی آٹھویں بڑی آبادی کے حامل میں ملک میں چین اپنا اثر و رسوخ تلاش کرنے کی کوشش کررہا ہے جہاں اس نے انفرااسٹرکچر کے منصوبوں پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
چین دنیا کے آٹھویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں بھی اثر و رسوخ تلاش کر رہا ہے، انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔