سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مرتبہ گرفتاری و رہائی
ٹرمپ کی گرفتاری میامی میں فیڈرل کورٹ ہاؤس میں خفیہ دستاویزات کیس میں پیشی کے موقع پر سامنے آئی، فنگر پرنٹس لیکر رہا کردیاگیا، سابق صدر کو خفیہ سرکاری دستاویزات غیرقانونی طور پر تحویل میں رکھنے پر 37 الزامات کا سامنا ہے، ٹرمپ نے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کودوسری مرتبہ گرفتار کرلیا گیا تاہم یہ گرفتاری بھی عارضی ثابت ہوئی اور انہیں نے چند لمحوں میں ہی رہا کردیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری میامی میں فیڈرل کورٹ ہاؤس میں خفیہ دستاویزات کیس میں پیشی کے موقع پرسامنے آئی۔ ٹرمپ فیڈرل الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ڈونلڈ ٹرمپ گرفتار، مجرمانہ کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر بن گئے
سابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ پر دوسری مرتبہ فرد جرم عائد
امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کومیامی فیڈرل کورٹ ہاؤس میں پیش ہوتے ہی معتمد خاص والٹ ناؤٹا سمیت ڈپٹی مارشلز نے اپنی تحویل میں لےلیا اور ان کے فنگر پرنٹس حاصل کیے۔
سابق امریکی صدر پروائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا الزام ہے۔ گزشتہ دنوں ان پراس کیس میں فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی۔ سابق صدرپر جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے 37الزامات عائد کیے گئے تھے۔
49صفحات پر مشتمل فرد جرم کے مطابق مبینہ طور پر غیرقانونی طریقے سے قبضہ میں رکھی گئی دستاویز میں ایٹمی پروگرام، حملوں کی منصوبہ بندی سے متعلق معلومات بھی تھیں۔ فوجی حملہ ہونے کی صورت میں امریکا کی کمزوریوں کی اہم باتیں بھی فائلوں میں موجود تھیں۔رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر تمام الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو انہیں مجموعی طور پر 100 سال قید ہو سکتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نےخفیہ دستاویزات کیس میں اپنے اوپر لگائے الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ انہیں سزا دینے کی کوشش الیکشن میں مداخلت ہے ۔سابق صدر کی گرفتاری کیخلاف ان کے حامیوں نے کورٹ ہاؤس کے باہراحتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ بعدازاں مختصر ترین حراست کے بعد سابق صدر کو رہا کردیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں ڈونلڈ ٹرمپ کو2016 کی انتخابی مہم کے دوران فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کو سابقہ معاملات چھپانے کے لئے رقوم کی ادائیگی کے کیس میں نیویارک کے علاقے مین ہیٹن کی عدالت میں پیشی کے موقع پر گرفتار کرلیا گیاتھا۔سابق صدر نے جج کے سامنے صحت جرم سے انکار کیا تھا، اس مقدمے میں بھی سابق صدر کو قید و جرمانہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔