طالبان نے بامیان میں بدھا کے مجسموں کی باقیات کو سیاحت کیلیے کھول دیا
بامیان اور بدھا افغان حکومت کے لیے ایسے ہی اہمیت رکھتے ہیں جیسے باقی دنیا کے لیے رکھتے ہیں، ملک بھر میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلیے ایک ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ نائب وزیر ثقافت عتیق اللہ عزیزی
افغانستان میں برسراقتدار طالبان حکومت نے بامیان میں بدھا کے مجسموں کی باقیادت کو سیاحتی مقام میں تبدیل کرکے اسے سیاحوں کیلیے کھو دیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق چھٹی صدی میں پہاڑوں پر تراشے گئے بدھا کے مجسموں کو 2001 میں طالبان نے پہلے دور اقتدار میں بارود نصب کرکے تبادہ کردیا تھا۔ اب ان مجسموں کی جگہ کھوکھلے پہاڑ موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
دہشتگرد ثناء اللہ غفاری افغانستان کے شہر کنڑ میں پراسرار طور پر مارا گیا
فیض آباد میں خودکش حملہ؛ افغان صوبے بدخشاں کے نائب گورنر احمد احمدی جاں بحق
اب افغان طالبان حکومت نے بامیان میں بدھا کی باقیات کو سیاحت کے لیے کھول دیا ہے۔ طالبان کے نائب وزیر ثقافت عتیق اللہ عزیزی کہتے ہیں کہ بامیان اور بدھا افغان حکومت کے لیے ایسے ہی اہمیت رکھتے ہیں جیسے باقی دنیا کے لیے رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں ثقافتی ورثے کو تحفط دینے کے لیے1000 سے زائد محافظ تعینات کیے گئے ہیں جو ثقافتی ورثے تک رسائی کو محدود رکھنے کے ساتھ ساتھ ٹکٹوں کی فروخت پر نظر رکھتے ہیں۔
کابل میں واقع قومی عجائب گھر میں پچھلے ماہ بدھا سے منسوب نوادرات پر مشتمل سیکشن کاافتتاح کیا گیا تھا۔اس موقع پرعجائب گھر کا عملہ طالبان کے سینئر حکام کو دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔
تاہم طالبان کے کئی ارکان ان نمونوں کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں اور انہیں توہین آمیز تصور کرتے ہیں ۔ بامیان کے صوبائی گورنر عبداللہ سرحدی نے کہا کہ وہ افغانستان کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ سیاحوں کو دوسرے مقامات پر لے جاناچاہیے۔
گوانتانامو میں قید رہنے والے عبداللہ سرحدی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ” ہم مسلمان ہیں،ہمیں خدا کے احکام پر عمل کرنا چاہیے“، وہ بدھا کے مجسموں کی درست فیصلہ قرار دیکر اس کا دفاع کرتے ہیں۔