بنگلا دیشی نژاد نصرت جہاں چوہدری امریکا کی پہلی مسلمان خاتون فیڈرل جج تعینات

امریکی سینیٹ نے نصرت جہاں کی تقرری کی منظوری دیدی، وہ نیویارک کے ڈسٹرکٹ ایسٹ کی فیڈرل جج ہوں گی، سینیٹر چک شومر

بنگلا دیشی نژاد امریکی وکیل نصرت جہاں چوہدری سینیٹ کی توثیق کے بعد امریکا کی پہلی مسلمان  خاتون وفاقی جج بن گئیں۔

سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ”  جمعرات کو امریکی سینیٹ  کی منظوری کے بعد امریکا  کی اپنی پہلی مسلمان خاتون وفاقی جج ہو گی “۔

یہ بھی پڑھیے

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مرتبہ گرفتاری و رہائی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر دوسری مرتبہ فرد جرم عائد

سینیٹر چک شومر نے مزید کہاکہ” وہ نیویارک کے ڈسٹرکٹ ایسٹ کی فیڈرل جج ہوں گی، وہ امریکن سول لبرٹیز یونین کی قانونی ڈائریکٹر ہیں اور مجھے صدر سے ان کی سفارش کرنے پر فخر ہے“۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جنوری میں شہری حقوق کی وکیل نصرت جہاں  چودھری کو نامزد کیا تھا۔ 15 مئی کو وہ 49  کے مقابلے میں 50ووٹوں کےکم فرق سےتاحیات مدت کےلیے اس  عہدے پر فائز ہوئیں۔

اس سے قبل پاکستانی نژاد امریکی وکیل زاہد قریشی کو  امریکی تاریخ میں پہلے مسلمان  وفاقی جج ہونے کااعزاز حاصل ہے۔ صدر بائیڈن نے ہی   2021 میں نیو جرسی کے ڈسٹرکٹ وفاقی جج کے طور پر ان کی نامزدگی کی تصدیق کی تھی۔

امریکن سول لبرٹی یونین کی سرکاری ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ نصرت جہاں چوہدری  نے تارکین وطن کو حراست کے خطرناک حالات سے بچانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی ہے اور ان کی ٹیم  پہلی ترمیم کے حقوق ، حکومتی شفافیت، فوجداری قانونی نظام میں تبدیلی اور پولیسنگ، ووٹنگ کے حقوق، تولیدی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی اور  صنفی مساوات، ہم جنس پرستوں اور لوگوں کے حقوق، بچوں کے رضاعی نظام ، نابالغ قیدیوں اور جیلوں میں موجود لوگوں کے حقوق میں بہتری لائی ہے۔

امریکن سول لبرٹی یونین  میں نصرت جہاں  چودھری نے نسلی پروفائلنگ اور غیر قانونی طور پر روکنے اور جھپٹنے ، غلط کام کے ثبوت کے بغیر سیاہ فاموں کو نگرانی کے لیے نشانہ بنانے اور امیر و غریب  کو سزا ؤں میں تفریق   کو چیلنج کرنے کی کوششوں کی قیادت کی ہے۔

متعلقہ تحاریر