بھارت کا مکروہ چہرہ: منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کرانے والے چار افراد گرفتار
منی پور واقعے پر پرتشدد واقعات میں 120 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جس نے ملک بھر میں صدمے کی لہر دوڑا دی ہے۔

بھارت کی ریاست منی پور میں خواتین کو سرعام سڑکوں پر برہنہ کرکے پریڈ کرانے والے چار افراد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرلیا ہے۔ منی پور واقعے نے عالمی سطح پر مودی سرکار کے چہرے پر کالک مل دی ہے۔
مذکورہ واقعہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں پیش آیا تھا ، جس کے نتیجے میں ریاست بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے ، کئی مہینوں کے نسلی فسادات کے نتیجے میں 120 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ خواتین کو برہنہ پریڈ کے دوران ملزمان کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
اس افسوسناک فعل میں حصہ لینے والے درجنوں مردوں کی تصاویر منظرعام پر آگئی ہیں ، تصاویر میں متاثرہ خواتین کو برہنہ حالت میں دیکھا جاسکتا ہے۔ فوٹیج اور تصاویز منظرعام پر آنے کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصہ کی لہڑ دوڑ گئی۔
جمعرات کے روز منی پور پولیس نے ایک ٹوئٹر پیغام میں اعلان کیا ہے کہ "سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں شناخت کیے گئے چار اہم ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔”
ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ خواتین سڑک پر برہنہ چل رہی ہیں، ریاست میں ایک ہجوم کی طرف سے ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
منی پور واقعے کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد ہونے والی ہلاکتوں کے نتیجے میں حکام نے منی پور میں انٹرنیٹ سروس بند کردی۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اس وقت منی پور میں حکومت کررہی ہے۔ پولیس کی کارروائی پر حکومت نے کہا ہے کہ "پولیس نے اس وقت کارروائی کی جب اس واقعے کے دو ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیو منظر عام پر آئیں۔”
ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ "مکمل تحقیقات” جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سزائے موت کے امکان پر غور کرنے سمیت تمام مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔”
مذکورہ واقعے کے تناظر میں ریاست بھر میں تعصب پر مبنی پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے ، گھروں اور گرجا گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا، ہزار لوگ نے حکومت کے زیر انتظام کیمپوں میں بھاگ کر پناہ لی۔