مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کا حملہ، تین بھارتی فوجی جہنم واصل

ایک رپورٹ کے مطابق اس سال اب تک کم از کم 63 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نو عام شہری اور 16 سرکاری افواج کے اہلکار شامل ہیں۔

ہندوستان کے زیر تسلط کشمیر میں مجاہدین کے ساتھ جھڑپ کے دوران تین بھارتی فوجی مارے گئے۔ جبکہ آج کے روز ہی مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں بھارتی کے ناجائز قبضے کے خلاف یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے۔ 5 اگست 2019 کو مودی سرکاری نے آرٹیکل 370 کو معطل کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا ختم کردیا تھا۔

مجاہدین کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ جنوبی کشمیر کی وادی بالان کے جنگلات میں ہوا۔ بھارتی فوج مجاہدین کے تلاش میں علاقے میں سرچ آپریشن کررہی تھی۔ فائرنگ کے شدید تبادلے کے نتیجے میں تین بھارتی فوجی شدید زخمی ہو گئے۔

مقبوضہ وادی کی پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں زخمی اہلکاروں کا اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ باغیوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

بھارت کا مکروہ چہرہ: منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کرانے والے چار افراد گرفتار

چینی تنصیبات پر حملوں کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں مارا گیا

یاد رہے کہ اگست 2019 کے بعد سے آزدای پسند مجاہدین اور بھارتی سرکاری افواج کے درمیان جھڑپوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مسلم اکثریتی علاقے کی محدود خود مختاری کو ختم کر دیا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد جنگ زدہ خطے میں امن اور ترقی لانا تھا۔

لیکن تبدیلی کے بعد سے چار سالوں میں تقریباً 900 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز کے 144 اہلکار بھی شامل ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک کم از کم 63 افراد ان جھرپوں میں  ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نو شہری ، 16 سرکاری فوج کے اہلکار اور 38 مشتبہ باغی شامل ہیں، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 253 تھی۔

ایک رپورٹ کے مطابق 5 اگست 2019 کے مودی سرکار کے اقدام کے بعد نوجوانوں کی بڑی تعداد مجاہدین کے گروپس کو جوائن کررہے ہیں ، اور مسلح جدوجہد کا حصہ بن رہے ہیں۔ مجاہدین کئی دہائیوں سے خطے کی آزادی اور پاکستان کے ساتھ انضمام کی لڑائی لڑرہے ہیں۔

مودی سرکار کے 5 اگست 2019 کے اقدام کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر نے شہریوں کی آزادی میں زبردست کمی آئی ہے ، ہر کسی کے احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے ، صحافیوں کو سرکاری طور پر ہراساں کیے جانے کی شکایت موصول ہورہی ہیں۔

مقامی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (PDP) کے کئی رہنماؤں کو راتوں رات حراست میں لے لیا گیا۔ حکام نے انہیں 2019 کے اقدام کے خلاف ہفتے کے روز احتجاجی ریلی کی قیادت سے روکنے کے لیے گرفتار کیا ہے۔

5 اگست کی مناسبت سے ممکنہ احتجاج کو روکنے اور نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے مقبوضہ کشمیر کے سب سے بڑے شہر سری نگر کے تجارتی مراکز بند کردیئے گئے ، جبکہ ہفتے کے روز سینکڑوں پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر