افغان سپریم لیڈر نے افغانستان سے باہر جہاد کے خلاف فتویٰ جاری کر دیا

ہیبت اللہ اخونزادہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عسکریت پسندی کے دوران ہلاک ہونے والوں کو شہید نہیں کہا جائے گا۔

افغانستان کی حکمران طالبان حکومت کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے ایک حکم جاری کیا ہے جس کے تحت کوئی بھی افغان شہری اور عبوری حکومت کا رکن عسکریت پسندی کے لیے سرحد پار نہیں کرے گا۔

پاکستان میں عسکریت پسندی کے لیے سرحد پار کرنے والوں کو شہید نہیں کہا جائے گا بلکہ ان کی موت کو ناپاک قرار دیا جائے گا۔

فتوے کے مطابق عسکریت پسندی کے نیت سے پاکستان میں داخل ہونے والے اگر مارے گئے تو ان کی نماز جنازہ میں کوئی افغان شہری شرکت نہیں کرےگا۔

حالیہ دہشت گردی کے تناظر میں پاکستان نے متعدد مواقع پر سخت ردعمل دیا ہے ، جس کے بعد افغان سپریم لیڈر نے متعلقہ احکامات اور فتویٰ جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کا حملہ، تین بھارتی فوجی جہنم واصل

بھارت کا مکروہ چہرہ: منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کرانے والے چار افراد گرفتار

ہیبت اللہ اخوندزادہ نے افغانستان سے باہر عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لیے نئے سخت احکامات جاری کیے ہیں۔

افغان سپریم لیڈر نے ہدایت جاری کی ہے کہ کوئی افغان شہری افغانستان کی سرحد کو جہاد اور عسکریت پسندی کے لیے عبور نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عسکریت پسندی کے لیے پاکستان میں داخل ہونے والوں کو مار دیا جائے تو وہ شہید نہیں کہلائیں گے۔

افغان سپریم لیڈر نے کہا کہ سرحد پار مارے جانے والوں کی موت کو ناپاک قرار دیا جائے گا۔

ترجمان افغان حکومت نے کہا ہے کہ سپریم لیڈر کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو افغان عبوری حکومت کا حصہ نہیں سمجھا جائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان میں افغان شہری کی ہلاکت پر کابل حکومت کا کوئی بھی نمائندہ اس کے جنازے میں شرکت نہیں کرے گا۔

متعلقہ تحاریر