پاکستان مخالف انڈین نیٹ ورک بے نقاب، دنیا خاموش رہے گی؟

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے کی رپورٹ کے بعد اب پاکستان کو اپنے طور پر تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے

یورپی یونین کی تہلکہ انگیز رپورٹ نے دنیا بھر میں انڈیا کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔ یورپی یونین کے ذیلی ادارے ڈس انفو لیب نے ‘انڈین کرونیکل’ کے نام سے رپورٹ جاری کی ہے۔ جس میں بتایا گیا کہ انڈیا گزشتہ 15 سالوں سے جعلی خبروں پر مبنی نیٹ ورک چلارہا ہے۔ جس کے تحت سیکڑوں جعلی ویب سائٹس بناکر پاکستان مخالف مواد شائع کیا گیا ہے۔

نیٹ ورک کے لیے کام کرنے والی 10 سے زائد جعلی غیر سرکاری تنظیمیں بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے میں حصہ لیتی رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ‘شریواستو گروپ’ کے اس نیٹ ورک کے متعدد ادارے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے بینر تلے کام کررہے تھے۔

یہی نہیں بلکہ جعلی اداروں پر شائع ہونے والی خبروں کو انڈین نیوز ایجنسی ایشیئن نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے پلیٹ فارم سے سامنے لایا گیا جس سے نیٹ ورک کو وسعت ملی۔

جمعہ کے روز وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘اے این آئی کی برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کے ساتھ شراکت داری ہے۔ اس بنا پر وہ رائٹرز کو بھی معلومات فراہم کرتی ہے’۔

جس پر رائٹرز  نے خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ رائٹرز نے واضح کیا کہ وہ اے این آئی میں اقلیتی شراکت دار ہیں۔ اور اس حیثیت سے ادارتی سرگرمیوں میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ معاملہ تمام اداراتی شراکت داروں اور سپلائرز کا ہے۔ ہم انڈیا میں اے این آئی کے غیر ایڈٹ شدہ ویڈیو مواد کا بغور جائزہ لیتے ہیں۔ اور اسے شائع یا تقسیم کرنے کے بارے میں اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغان طالبان اور حکومت کا مذاکرات کے طرز عمل پر اتفاق

شاہ محمود

بلاشبہ رائٹرز کی اے این آئی سے پارٹنر شپ ہے۔ لیکن وزیر خارجہ کا تحقیقات کے بغیر رائٹرز پر براہ راست الزام عائد کرنا بھی کسی طور پر درست نہیں۔

اب جب ای یو ڈس انفو لیب نے دنیا کے سامنے بھارت کا پول کھول دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اب عالمی برادری بھارت کے اس جرم کا نوٹس لے گی؟ کیا بھارت بھی اب ایف اے ٹی ایف کے شکنجے میں پھنسے گا؟

پاکستان کا اگلا قدم کیا ہونا چاہیے؟

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ عالمی ادارے کی رپورٹ کے بعد اب پاکستان کو اپنے طور پر تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے۔ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے وہ کونسے فیصلے تھے جو بھارتی پروپیگنڈے کے باعث متاثر ہوئے؟

بھارت نے پس پردہ پاکستان کے خلاف کیا کیا جھوٹ بولے؟ اس حوالے سے پاکستان میں باقاعدہ ایک ٹیم بنائی جانی چاہیے جو معاملے کی تحقیقات کرے اور رپورٹ تشکیل دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی رپورٹ عالمی سطح پر پیش کرتے ہوئے کیس مضبوظ کرسکتا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں بھی بھارت کو اسی صورت زیر کیا جاسکتا ہے جب ہمارے پاس اپنی رپورٹ موجود ہو۔ بھارت کو ایف اے ٹی ایف کے شکنجے میں بھی لانے کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔

امجد شعیب صاحب نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی اپنی تحقیقاتی رپورٹ کے بغیر عالمی سطح پر بھارت کو کبھی بھی دہشتگردوں کا معاون ملک تصور نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر