پاکستان سے جانے والی گیتا انڈیا میں 5 سال سے بے گھر

گیتا کے لیے ملک بدلا، یتیم خانہ بدلا لیکن اس کے والدین 5 سال گزرنے کے باوجود تلاش نہیں کیے جا سکے۔

سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم انڈین لڑکی گیتا 5 سال قبل پاکستان سے انڈیا بھیجی گئی تھی۔ لیکن 5 سال بعد بھی گیتا انڈیا میں بے گھر ہی ہے اور اپنے والدین کی متالاشی ہے۔  

سال 2015 میں گیتا کو پاکستان سے انڈیا بھیجا گیا تھا۔ گیتا تقریباً 20 سال قبل غلطی سے پاک انڈیا سرحد عبور کر کے پاکستان آئی تھی۔ پاکستان میں گیتا پولیس کو ملی تھی جس کے بعد پولیس نے اسے ایدھی سینٹر کے حوالے کیا۔ گیتا پاکستان میں ایدھی ہوم میں زندگی بسر کر رہی تھی۔

گیتا کو انڈیا روانہ کر کے پاکستان نے تو اپنا فرض ادا کردیا لیکن انڈیا اپنے فرائض کی تکمیل میں ناکام رہا۔ انڈین حکومت 5 سال بعد بھی گیتا کو والدین سے نہیں ملا سکی۔ گیتا کے لیے ملک بدلا، یتیم خانہ بدلا لیکن اس کے والدین کی تلاش مکمل نہیں ہوسکی۔

انڈیا کی سابقہ وزیر خارجہ سشما سوراج نے 5 سال قبل گیتا کا خاندان ملنے کی تصدیق کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ‘ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہی گیتا کو اس کے خاندان کے حوالے کیا جائے گا۔ گیتا کے انڈیا پہنچنے پر اس کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے جائیں گے’۔

یہ بھی پڑھیے

بالی ووڈ کے اداکار کسانوں کی آواز

گیتا سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم تھی جس کے باعث اس کا اصل نام معلوم نہیں ہوسکا تھا۔ عبدالستار ایدھی کے زیر سرپرستی چلنے والے ادارے ایدھی سینٹر نے لڑکی کا نام ہندو مذہب کی معزز کتاب گیتا سے منسوب کیا۔ گیتا کے لیے ایدھی ہوم میں ایک چھوٹا سا مندر بھی بنایا گیا تھا جہاں وہ پوجا کیا کرتی تھی۔ لیکن اب گیتا انڈیا میں بے گھر ہے۔

سال 2015 میں عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی، گیتا کو انڈین اعلیٰ حکام کے سپرد کرنے کی غرض سے خود دہلی گئیں تھیں۔ انہوں نے گیتا کے والدین ہونے کے دعویداروں سے بھی ملاقات کی تھی۔ گیتا کی انڈیا کو حوالگی اور اُس کے والدین مل جانے کا اعلان بظاہر سشما سوراج کا سیاسی پینترا نظر آ رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر