سیکیولر انڈیا کے انصاف پر سوالیہ نشان
انڈین خاتون صحافی نے پاکستان اور انڈیا کی سپریم کورٹ کا موازنہ کیا ہے۔
معروف انڈین خاتون صحافی رعنا ایوب نے پاکستان اور جدید سیکیولرانڈیا کی اعلیٰ عدالتوں کے درمیان فرق واضح کیا ہے۔
انڈیا میں متعدد افراد بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت سے نالاں ہیں۔ نریندرمودی کے سیکیولرانڈیا کے فلسفے اور اُس پر عمل درآمد پرپڑھا لکھا طبقہ اعتراض کر رہا ہے لیکن تاہم انتظامیہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتی ہے۔ عالمی اخبارات اور جریدوں سے وابستہ انڈین صحافی نے پاکستان اورانڈیا کی سپریم کورٹ کا موازنہ کیا ہے۔
صحافی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری پیغام میں پاکستان کی سپریم کورٹ کے مندر کی از سر نو تعمیر کے فیصلے کو سراہتے ہوئے مودی کے سیکیولر انڈیا پر طنز کیا۔ رانا ایوب کے مطابق آج کے سیکیولر انڈیا میں ایسا فیصلہ آنا مشکل ہے۔
Pakistan’s Supreme Court orders reconstruction of vandalised Hindu temple. Hello secular Indiahttps://t.co/UdFFuKxkdC
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) January 6, 2021
یہ بھی پڑھیے
کرائسٹ چرچ حملے میں انڈیا ملوث تھا؟
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں 30 دسمبر 2020 کو مشتعل ہجوم نے مندر پر حملہ کرکے آگ لگا دی تھی ۔ معاملے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیاتھا۔
Latest visuals from KPK, an extremist mob of Muslims are burning and razing down a #Hindu temple in Karak.
The reason is unknown but look at the hatred they have towards the religious minorities.
A little argument is all it takes here to destroy the lives of minorities. pic.twitter.com/rtoKFyk7yi— Voice of Pakistan Minority (@voice_minority) December 30, 2020
عدالت نے 5 جنوری کو مندر کی تعمیرنو کا حکم دیا۔ املاک کی بحالی کے لیے رقم ملزمان سے وصول کرنے کا فیصلہ بھی سنایا گیا۔
اس کے برعکس انڈیا کی سپریم کورٹ نے 2019 میں بابری مسجد کی زمین پر مندر کی تعمیر کا فیصلہ دیا تھا۔ عدالت کے اس حکم نے مودی کے سیکیولر انڈیا کے دعوے کو جھوٹا ثابت کردیا تھا۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہندؤں کی عبادت کی جگہ کو اہمیت دی گئی جبکہ سیکیولر انڈیا میں مسلمانوں کی عبادت گاہ کو کسی خاطر میں نہیں لایا گیا ۔ انصاف کے اسی فرق کو انڈین صحافی بھی تسلیم کرتے ہیں۔