انڈیا میں نظام الدین اولیاء کے مزار پر ‘صوفی بسنت’ کا انعقاد
تہوار کے موقعے پر درگاہ کو سرسوں کے پھولوں سے سجایا گیا۔
انڈیا میں نظام الدین اولیاء کے مزار پر ‘صوفی بسنت’ منائی گئی۔ ہر طرف پیلے رنگ کی بہار آگئی۔ درگاہ پر قوالی کی محافل بھی منعقد کی گئیں۔
بسنت کا تہوار رُت بدلنے کی نوید سناتا ہے۔ انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہر سال صوفی شاعر امیر خسرو کی یاد میں صوفی بزرگ نظام الدین اولیاء کے مزار پر بہار کی آمد کا یہ جشن صوفی بسنت کے نام سے بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔
گزشتہ روز صوفی بسنت کے موقعے پر درگاہ کو سرسوں کے پھولوں سے سجایا گیا۔ خواتین نے پیلے رنگ کے ملبوسات زیب تن کیے جبکہ مرد حضرات نے سفید کرتے اور پیلی پگھڑیاں پہنے مزار پر حاضری دی۔
تہوار کی مناسبت سے قوالی پروگرام کا بھی انعقاد کیا گیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نظامی برادرز کے نام سے شہرت رکھنے والے قوال غلام صابر اور غلام وارث نے درگاہ پر قوالی کی روایت کو برسوں سے قائم رکھا ہوا ہے۔
صوفی بسنت کی تاریخ
نظام الدین اولیاء کے مزار پر بسنت منائے جانے کی ایک تاریخ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نظام الدین اولیاء اپنے بھانجے کی وفات کے بعد ایک عرصے تک رنج و غم کی کیفیت میں گم صم رہے۔ اس دوران موسم بہار نے انگڑائی لی تو حضرت امیر خسرو پیلے رنگ کا لباس زیب تن کیے تازہ پھولوں سے سجا سرسوں کا پودا ہاتھ میں اٹھائے ان کے سامنے آگئے۔ امیر خسرو کے حلیے کو دیکھ کر نظام الدین اولیاء کھلکھلا کر ہنسنے لگے۔ اس روز امیر خسرو نے اپنے استاد کے لیے گیت بھی گائے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں سے بسنت کے تہوار کو منانے کی صوفی روایت کا آغاز ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
لائیو اسٹریمنگ نے ماؤ نسل کی دستکاری کی فروخت کو پر لگا دیے
شہریوں کا کہنا ہے کہ امیر خسرو کی یاد میں منایا جانے والا صوفی بسنت ہر سال خطے میں امن کا پیغام عام کرتا ہے۔