انڈیا کی گیتا کو اس کی ماں مل گئی
گیتا نے بلقیس ایدھی کو فون کرکے والدہ کے ملنے کی خوشخبری سنادی۔
پانچ سال قبل پاکستان سے انڈیا بھیجی گئی قوت گویائی اور سماعت سے محروم انڈین لڑکی گیتا کو بالآخر اپنی ماں مل گئی ہے۔ گیتا نے فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کی شریک سربراہ بلقیس ایدھی کو فون کرکے والدہ سے ملنے کی خوشخبری سنادی۔
گیتا تقریباً 20 سال قبل غلطی سے پاک انڈیا سرحد عبور کرکے پاکستان آگئی تھی۔ پولیس نے بچی کو ایدھی سینٹر کے حوالے کیا جس کے بعد وہ وہیں زندگی بسر کر رہی تھی۔
پانچ سال قبل گیتا کی زندگی میں تبدیلی آئی۔ پاکستان نے انڈیا کی گیتا کو انڈیا کے ہی حوالے کردیا۔ 2015 کے بعد اب گیتا کو بالآخر اپنی ماں مل گئی ہے۔ گیتا نے بلقیس ایدھی کو فون کرکے والدہ سے ملنے کی خوشخبری سنائی اور پاکستان میں اس کا خیال رکھنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
گیتا کا اصل نام رادھا ہے اور اس کا تعلق ریاست مہارشٹرا کے گاؤں نائیگاون سے ہے۔ گیتا کے خاندان کا کام مٹی کے برتن بنا کر فروخت کرنا تھا۔ گیتا کی والدہ کا نام مینا ہے جبکہ والد کا نام سدھاکر تھا جن کی چند سالوں پہلے موت واقع ہوگئی تھی۔ گیتا کی ماں نے اب دوسری شادی کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان سے جانے والی گیتا انڈیا میں 5 سال سے بے گھر
ستائیس سالہ گیتا اپنے گاؤں میں دوبارہ رہائش اختیار کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔ وہ آٹھویں جماعت کی طالباء ہے اور اپنی خصوصی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہے۔ انڈیا میں گیتا معذور افراد کی ایک غیر سرکاری تنظیم آنند سروس سوسائٹی سے وابستہ ہے۔
انڈیا کی سابق وزیر خارجہ سشما سوراج نے گیتا کو ہندوستان کی بیٹی کا لقب دیا تھا۔ سشما سوراج اپنی زندگی میں تو گیتا کو اس کے والدین سے نہ ملا سکیں التبہ ان کی موت کے دو سال بعد اب گیتا نے اپنی ماں کو ڈھونڈ لیا ہے۔