شاہی خاندان کے اخراجات برطانوی عوام پر بوجھ
برطانوی میڈیا کے مطابق سال 2020 میں شاہی خاندان کو اخراجات کی مد میں 82.4 ملین پاؤنڈز ادا کیے گئے تھے۔
سابق برطانوی شاہی جوڑے میگھن مارکل اور ہیری کے متنازع انٹرویو کے بعد برطانیہ میں شاہی خاندان کے بھاری اخراجات زیربحث ہیں۔
ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کے حالیہ انٹرویو کے ساتھ ہی برطانوی شاہی خاندان سے ناراض دیگر افراد نے بادشاہت سے جان چھڑانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ برطانوی شاہی خاندان دنیا کا سب سے قدیم خاندان ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ملکہ برطانیہ کے خاندان کے سالانہ اخراجات کے لیے برطانوی شہری ٹیکس کی صورت میں ایک کثیر رقم ادا کرتی ہیں جس میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔
گذشتہ چند سال برطانوی شاہی خاندان کے لیے اچھے نہیں رہے ہیں۔ ایک جانب سابق برطانوی شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے شاہی خاندان سے علیحدہ ہونے کی خبروں نے دھوم مچا رکھی ہے تو وہیں شہزادہ اینڈریو کے جنسی اسکینڈل نے جلتی پر تیل کا کام کر دیا ہے۔
تنازعات کا یہ سلسلہ رک نہیں رہا اور بکنگھم پیلس ایک مرتبہ پھر زرائع ابلاغ پر شہ سرخیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ برطانوی نظام کے مطابق برطانیہ کی حکومت ہر سال شاہی خاندان کو ’سوورن گرانٹ‘ کے نام سے رقم کی ادائیگی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
میگھن اور ہیری کا انٹرویو یا ساس بہو کی روایتی لڑائی؟
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی تخت اور شاہی خاندان شاہی اثاثوں کا مالک ہے جن میں ایسکوٹ ریس کورس، وسطی لندن کا بڑا حصہ، انگلینڈ کے سمندر کے پاس کا علاقہ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کی زمینیں شامل ہیں۔
برطانوی شاہی اراضی سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کچھ حصہ برطانوی حکومت کو جاتا ہے۔ برطانوی حکومت ہر سال شاہی خاندان کے اثاثوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کی بنیاد پر شاہی خاندان کی گرانٹ کا حساب لگاتی ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کے اخراجات میں ہر سال ایک خطیر رقم کا اضافہ ہورہا ہے۔ 2020 میں شاہی خاندان کو اخراجات کی مد میں 69.4 ملین پاؤنڈز ادا کیے گئے تھے جبکہ محل کی تازین و آرائش کے لیے 13 ملین پاؤنڈز فراہم کیے گئے تھے۔
مجموعی طور پر شاہی خاندان اس رقم کو اپنے سفری اخراجات اور عملے کی تنخواہوں کی ادائیگی اور املاک کی دیکھ بھال کے لیے خرچ کرتا ہے۔ محل کے برقی آلات، محل کو گرم رکھنے کا نظام، اور جبلی و پانی کی ترسیل کا نظام پرانا ہو چکا ہے جس کی بحالی کے لیے 10 سالہ منصوبہ تجویز کیا گیا ہے۔