ویٹیکن ہم جنس پرستی کی اجازت کیوں نہیں دے رہا؟
ویٹیکن پاردیوں کا کہنا ہے کہ ہم جنس پرستی کی اجازت دینا خدا کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

ویٹیکن کے پادریوں نے ہم جنس پرستی کی اجازت دینے کو خدا کے غضب کے مترادف قرار دے دیا ہے۔
یہ فیصلہ مسیحی برادری کے روحانی پیشواؤں کی جانب سے کئی مشاورتی اجلاسوں کے بعد کیا گیا ہے۔ جماعت برائے نظریہ عقیدت (سی ڈی ایف) نے یہ فیصلہ جاری کیا ہے جو کہ ویٹیکن کی نظریاتی میراث کی نگرانی کرتی ہے۔ ہم جنس پرست پادریوں کے لیے یہ فیصلہ ایک دھچکے کے طور پر سامنے آیا جو امید کررہے تھے کہ پوپ فرانسس کے ماتحت چرچز ہم جنس پرستی کی اجازت دیں گے۔
ہم جنس پرست جوڑوں نے ویٹیکن سٹی کے پادریوں کی جانب سے ہم جنس پرستی کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں چرچز کی جانب سے ہم جنس پرستی کی اجازت دی جائے۔
ویٹیکن پادریوں نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہم جنس پرست جوڑوں کے ساتھ برا برتاؤ نہیں کریں لیکن ان کے ساتھ میل ملاپ سے گریز کریں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’ریاست ہائے متحدہ امریکا اور جرمنی کے کئی علاقوں میں ہم جنس پرستی کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی ہے جبکہ کچھ معاملات پر بحث جاری ہے۔‘
قدامت پسند مذہبی طبقات کی جانب سے ان فیصلوں پر سخت ردعمل دیکھنے کو آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
بارسلونا کے 4 ساحلوں پر تمباکو نوشی پر پابندی
ویٹیکن پادریوں کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ناقدین کا کہنا ہے کہ ’اس فیصلے سے ہم جنس پرست کیتھولک جوڑوں میں ویٹیکن کے خلاف مزید غصے بڑھے گا۔‘
یاد رہے کہ 2015 میں پاپائیت کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے پہلی بار عوامی سطح پر ہم جنس پرستوں کی حمایت کرتے ہوئے ان کے لیے سماجی و قانونی تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق اٹلی کے شہر روم میں ہونے والے روم فلم فیسٹیول میں پوپ فرانسس کی دستاویزی فلم دکھائی گئی تھی جس میں انہوں نے پہلی بار ہم جنس پرستوں کی حمایت کی تھی۔

پوپ فرانسس نے تقریباً 2 گھنٹے کے دورانیے کی دستاویزی فلم ’فرانسسکو‘ میں کہا کہ وہ ہم جنس پرست افراد کے قانونی و سماجی تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پوپ فرانسس کے بیان پر دنیا کے مختلف ممالک کے کچھ مسیحی مذہبی پیشواؤں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسیحیت کے خلاف قرار دیا تھا تاہم ویٹیکن سٹی نے پوپ فرانسس پر ہونے والی تنقید پر کوئی جواب نہیں دیا تھا۔
خیال رہے کہ حالیہ پوپ فرانسس نے 2013 میں روحانی پیشوا کا عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ مسیحیوں کے سابق روحانی پیشوا پوپ بینڈکٹ کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد پاپائے روم بنے تھے۔ مسیحیوں کے روحانی پیشوا کو ’پوپ‘ یا ’پاپائے روم‘ کہا جاتا ہے اور ان کا صدر دفتر ویٹی کن سٹی میں ہوتا ہے جسے پاپائیت کا مرکز بھی کہا جاتا ہے۔