یہودی ریاست میں اسلام پسند جماعت ’رعام‘ حکومت بنائے گی

اسرائیلی تھنک ٹینک یوہانن پلیزنر کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابی نتائج کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو اپنے تیار کردہ سیاسی جال میں پھنس گئے ہیں۔

یہودی ریاست میں اسلام پسند جماعت ’رعام‘ حکومت بنائے کے لیے کلیدی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیلی پارلیمان ’کنیسیٹ‘ کے لیے ہونے والے عام انتخابات میں ’رعام‘ نے 120 ارکان پر مشتمل ایوان میں سے 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی زیر قیادت حکومتی اتحاد کو 52 نشستوں پر کامیابی ملی ہے جبکہ ان کے حریف اتحاد یائر لییڈ کی جماعت یش ایتد نے 56 نشستیں حاصل کی ہیں۔

اسرائیلی انتخابات رعام
Courtesy: DPA

بین الاقوامی سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب یہودی ریاست اسرائیل میں جو بھی جماعت حکومت بنائے گی وہ عرب اسلام پسند جماعت رعام کی حمایت سے بنائے گی۔ رعام عبرانی زبان میں جماعت القائمۃ العربیہ الموحدہ کا مخفف ہے جس کے معنی گرجہیں۔

رعام جماعت کے قائد منصور عباس نے ماضی میں دیگر عرب جماعتوں کے موقف کے برعکس اسرائیلی حکومت میں شمولیت کو خارج از امکان قرار نہیں دیا ہے۔

رعام جماعت نے فی الحال بینجمن نتین یاہو یا ان کے حریف کسی کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن منصور عباس نے واضح طور پر اشارہ دیا ہے کہ تمام متبادل راستے کھلے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے رعام جماعت کے سربراہ منصور عباس کا کہنا تھا کہ ہم وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو یا ان کے حریف سے ہاتھ ملانے کو تیار ہیں لیکن میں کسی کی جیب میں نہیں ہوں۔

اسرائیلی انتخابات میں آنے والے نتائج میں بینجمن نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی اور ان کی حریف جماعت دونوں کو حکومت سازی کے لیے واضح برتری حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

نیتن یاہو کی حکومت سازی سے متعلق سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لیکوڈ جماعت کو حکومت بنانے کے لیے 61 نشستوں کی ضرورت ہوگی اور اس کے لیے نیتو یاہو کو منصور عباس کے ساتھ ساتھ قوم پرست مذہبی رہنما نیفتالی بینیٹ کی حمایت بھی درکار ہوگی کیونکہ نیفالی بینیٹ کی جماعت نے حالیہ انتخابات میں ابھی تک 7 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

مصر نے ونڈ پاور فارمز کے لیے ایک اور صحرا مختص کر دیا

اسرائیلی انتخابات کے نتائج کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو کے سامنے دو راستے رہ گئے ہیں۔ یا تو وہ اسلام پسند جماعت رعام کے ساتھ معاہدہ کریں یا پھر ایک اور انتخاب کرکے قسمت آزمائی کریں۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق اسرائیل کے سابق رکن پارلیمان اور تھنک ٹینک اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ یوہانن پلیزنر کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو خود اپنے ہی تیار کردہ سیاسی جال میں پھنس گئے ہیں۔

یوہانن پلیزنز کا کہنا تھا کہ 1992 میں جب اسحاق رابین کی اقلیتی حکومت نے ایک عرب سیاسی جماعت کی حمایت حاصل کی تھی تو نیتن یاہو نے انہیں صیہونی ریاست کا غدار قرار دیا تھا اور عرب اسرائیلی رہنماؤں کو دہشتگردوں کا حامی بتایا تھا۔

متعلقہ تحاریر