مصر کی سوئز کنال تاحال مال بردار بحری جہازوں کے لیے بند

ایورگیون کا وزن دو لاکھ ٹن کے قریب ہے اور اس بحری جہاز کی رجسٹریشن پانامہ میں ہوئی ہے جبکہ اسے ایک تائیوانی ٹرانسپورٹ کمپنی ایورگرین مرین آپریٹ کرتی ہے۔

مصر کی سوئز کنال گذشتہ ہفتے منگل کے روز سے بحری جہازوں کے گزرنے کے لیے بند ہے کیونکہ ایک دیو ہیکل مال بردار بحری جہاز ایک ایسے مقام پر پھنس گیاہے جس سے دیگر بحری جہازوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔ بحری جہاز کے مالک نے اس معاملے پر معذرت کی ہے۔

بحری جہاز کے مالک شوئی کسین کائیشا کا کہنا ہے کہ ‘ایور گیون’ نامی جہاز کو اُس مقام سے نکالنا خاصا دشوار ہے اور اس کام میں کچھ وقت لگے گا۔’

چین سے نیدرلینڈز جانے والا یہ 400 میٹر طویل بحری جہاز تیز ہواؤں کے باعث سوئز کنال کو بند کرنے کا سبب بنا تھا۔ سوئز کنال بحیرہ احمر کو بحیرہ روم سے ملاتی ہے اور اس کو استمعال کرتے ہوئے ایشیا سے سارا تجارتی سامان سمندر کے راستے یورپ جاتا ہے۔

ایورگیون کا وزن دو لاکھ ٹن کے قریب ہے اور اس بحری جہاز کی رجسٹریشن پانامہ میں ہوئی ہے جبکہ اسے ایک تائیوانی ٹرانسپورٹ کمپنی ایورگرین مرین آپریٹ کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسرائیل میں زخمی کچھوؤں کو بچانے اور ساحل کی صفائی کی کوشش

مصر کی سوئز کنال اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے بدھ کے روز دیگر مال بردار بحری جہازوں کو پرانی چینل کی جانب موڑ دیا ہے۔

ادارے کا کہناہے کہ پھنس جانے والا بحری جہاز دنیا کے سب سے بڑے جہازوں میں سے ایک ہے جسے وہاں سے نکالنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

عالمی تجارت کا 12 فیصد حضرت انسان کی بنائی ہوئی اس مصنوعی سوئز کنال سے گزرتا ہے جو کہ مصر کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

اِس کنال کو 2015 میں وسعت دی گئی تھی۔

متعلقہ تحاریر