تسلیمہ نسرین کا معین علی پر سنگین الزام اور ہٹ دھرمی

تسلیمہ نسرین نے کہا کہ اگر معین علی کرکٹ نہیں کھیل رہے ہوتے تو وہ شدت پسند تنظیم آئی ایس آئی ایس (داعش) میں شمولیت اختیار کر چکے ہوتے۔

بنگلادیش کی متنازع مصنفہ تسلیمہ نسرین نے انگلینڈ کے کرکٹر معین علی کے بارے میں متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر معین علی کرکٹ نہیں کھیل رہے ہوتے تو وہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) میں شمولیت اختیار کر کے شام جا چکے ہوتے۔

پیر کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام کے بعد تسلیمہ نسرین پر ٹوئٹر صارفین نے سخت تنقید کی ہے۔ ٹوئٹر صارفین نے کہا کہ معین علی کی داڑھی ہے، وہ پاکستانی ہیں اس لیے آپ ان پر دہشتگرد ہونے کا الزام لگا رہی ہیں؟َ کیا ایک مذہب پر عمل کرنے والا مسلمان دہشتگرد ہے؟

کرکٹر ثاقب محمود نے تسلیمہ نسرین کی ٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ میں اس پر یقین نہیں کرسکتا۔ نفرت انگیرشخصیت کی نفرنت انگیز ٹوئٹ۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی جریدے نے داعش اور بھارتی روابط کی پول کھول دی

تسلیمہ نسرین پر تنقید کی گئی تو انہوں نے اس ٹوئٹ کو حذف کردیا اور واضح کیا کہ یہ بات انہوں نے طنزیہ انداز میں کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ نفرت پھیلانے والے جانتے ہیں کہ معین علی پر کیا گیا ٹوئٹ ایک طنز تھا لیکن اسے مدعا بنالیا گیا کیونکہ میں مسلم معاشرے میں سیکیولرازم پھیلانا چاہتی ہوں۔ میں اسلامی شدت پسندی کی مخالفت کرتی ہوں۔

تسلیمہ نسرین نے لکھا کہ اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب کا جائزہ لیں تو آپ کو لبرل سیکولر یا انقلابی دانشور مانا جاتا ہے لیکن اگر اسلام کا جائزہ لیں تو نفرت کرنے والا اور ایجنٹ بتایا جاتا ہے۔

انگلش کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر جوفا آرچر نے ٹوئٹر کے بارے میں لکھا کہ اس ایپ کا یہ بھی مسئلہ ہے کہ لوگ اس قسم کی نفرت انگیز بات بھی کر سکتے ہیں۔ اس اکاؤنٹ کو رپورٹ ہونا چاہیے۔

اکبر علی خان نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ تسلیمہ نسرین کو اپنی ٹوئٹ کے بجائے اپنا اکاؤںٹ ڈ لیٹ کرنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر