برازیل کی سیکس ورکرز کا کرونا ویکسینیشن میں ترجیح کا مطالبہ

عالمی ادارہ صحت کے مطابق برازیل میں کرونا سے اب تک 3 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

برازیل کی سیکس ورکرز نے حکومت سے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین فراہم نہ کرنے کے معاملے پر احتجاج کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔ سیکس ورکرز کا کہنا ہے کہ ’ہم حکومت کو اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ٹیکس کی صورت میں ادا کرتے ہیں اور اِس کے علاوہ ہم روزآنہ مختلف لوگوں سے قریب سے ملتے ہیں لہذا ہمیں کرونا ویکسین بھی ترجیحی بنیادوں پر دی جائے۔‘

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیر کے روز برازیل کے شہر بیلو ہورن زونٹے میں سیکس ورکرز نے ایک ایسی گلی میں احتجاج کیا جہاں قطار سے ہوٹلز بنے ہوئے ہیں۔ سیکس ورکرز نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمیں سیکس ورکرز نہیں بلکہ فرنٹ لائن ورکرز سمجھے۔ حکومت جیسے طبی عملے اور دیگر شعبوں کے افراد کو ترجیحی بنیادوں پر کرونا سے بچاؤ ویکسین فراہم کررہی ہے ویسے ہی ہمیں بھی فرنٹ لائن ورکرز تصور کرتے ہوئے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کی جائے۔

برازیل سیکس ورکرز کرونا
The Bangkok Post

’ایسوسی ایشن آف پروسٹیٹیوٹس آف میناس گیرائس اسٹیٹ‘ کے احتجاج میں ہزاروں سیکس ورکز نے شرکت کی تھی۔ سیکس ورکرز نے جو پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے ان پر پیشہ ور افرادکے الفاظ درج تھے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سیکس ورکرز کی ایسوسی ایشن کی صدر سیڈا وی ایرا کا کہنا تھا کہ ریاست انہیں فرنٹ لائن ورکرز میں شامل کرے کیونکہ ان کا قومی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ہے۔ چونکہ سیکس ورکرز ذمہ دار کارکنان ہیں اس لیے انہیں ترجیحی بنیادوں پر کرونا سے بچاؤ ویکسین کی خوراک فراہم کی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

تسلیمہ نسرین کا معین علی پر سنگین الزام اور ہٹ دھرمی

احتجاجی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے سیڈا وی ایرا کا کہنا تھا کہ حکومت ہمیں ایک ترجیحی گروہ سمجھے کیوں ہم اپنے مرد گاہکوں کو جنسی طور پر منتقل ہونے والے ایس ٹی آئیز (ایک قسم کا انفیکشن) سے متعلق تعلیم دیتے ہیں اور انہیں حفاظتی اقدام کے طور پر کنڈوم فراہم کرتی ہیں۔

مظاہرے میں شامل ایک سیکس ورکر لوسی مارا کوسٹا نے کہا کہ ایک دن میں ہمیں کئی گاہکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وبائی صورتحال کے دوران وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے اس لیے ہمیں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائے۔

سیکس ورکرز نے یہ احتجاج اس وقت کیا ہے جب برازیل کی 20 کروڑ نفوس پر مشتمل آبادی میں صرف سے 50 لاکھ افراد کو کرونا سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے ہیں۔ اس احتجاج کے باوجود برازیل کی حکومت کی ترتیب کے مطابق سب سے پہلے طبی عملے اور بزرگ شہریوں سمیت ان مریضوں کو کرونا ویکسین فراہم کرنا ہے جن کی حالت تشویشناک ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کرونا کی وباء کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے برازیل دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔ برازیل میں اب تک 3 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ افراد کرونا کی وباء کا شکار ہوکر ہلاک ہوچکے ہیں جن میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

متعلقہ تحاریر