فلسطین سے افغانستان تک مسلمانوں کے لیے مشکلات

مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل فوج کے حملے اور افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بم دھماکوں سے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

مقبضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کے حملے نے فلسطین اور افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبات کے اسکول کے باہر بم دھماکوں نے مسلمانوں کو غم میں مبتلا کیا ہوا ہے۔

رمضان المبارک کی 27ویں شب دنیا کے 2 مختلف حصوں میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے ایک مشکل رات تھی۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل بم دھماکوں اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فوج کے حملے نے فلسطین اور افغانستان کے مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

میئر لندن صادق خان کیا اگلے برطانوی وزیراعظم ہیں؟

مسجدِ اقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے مابین جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا جب رمضان المبارک کی 27ویں شب کو عبادت میں مصروف مسلمانوں پر اسرائیلی فوج نے دھاوا بول دیا۔ مسجدِ اقصیٰ مسلمانوں کے قبلہ اول کی حیثیت سے قابل احترام مقامات میں سے ایک ہے۔

بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق جمعے کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں 200 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں جن میں بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔

دوسری جانب سنیچر کے روز یعنی 27 رمضان المبارک کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اسکول کے نزدیک یکے بعد دیگرے 3 بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں اسکول کی طالبات سمیت 50 سے زیادہ افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی بھی ہو گئے تھے۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان دارالحکومت میں قائم اسکول کے سامنے ایک منٹ کے اندر 3 خوفناک بم دھماکے ہوئے تھے۔

رائٹرز کے مطابق بم دھماکوں میں 40 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں شدید زخمی ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق دھماکے کے بعد دور دور تک اسکول کے بستے اور بچوں کے جوتے بکھرے نظر آئے۔ والدین بھی پریشانی کے عالم میں بستوں سے اپنے بچوں کی شناخت کرتے رہے۔

متعلقہ تحاریر