برطانیہ کے شہری بادشاہت کے نظام سے تنگ

41 فیصد نوجوانوں نے برطانوی تخت کی مخالفت کردی

برطانیہ میں بادشاہت کے نظام سے شہری پریشان ہوگئے ہیں۔ حالیہ سروے کے مطابق نوجوانوں کی بڑی تعداد بادشاہتی نظام سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے۔

مارکیٹ ریسرچ کمپنی یوگوو کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں 15 سے 49 سال تک کی عمر کے 4 ہزار 780 شہریوں نے حصہ لیا۔ ان تمام افراد سے برطانیہ میں بادشاہت سے متعلق سوال کیا گیا۔ 18 سے 24 سال کے نوجوانوں کی 41 فیصد آبادی نے برطانیہ میں تخت کی مخالفت کردی اور کہا کہ اب ریاست کے سربراہ کا فیصلہ صرف اور صرف عوام کے ووٹوں کی بنیاد پر ہی ہونا چاہیئے۔ دوسری جانب 31 فیصد شہریوں نے برطانیہ میں بادشاہت کے نظام کی حمایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شہزادہ فلپ اپنی ڈیزائن کردہ گاڑی میں آخری سفر پر روانہ

دو سال قبل ہونے والے سروے کے مطابق 46 فیصد افراد نے بادشاہتی نظام کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 26 فیصد افراد اس کے مخالف تھے۔

پچھلے کچھ ماہ برطانوی شاہی خاندان کے لیے مشکل ترین ثابت ہوئے۔ پرنس فلپ کا انتقال بلاشبہ ملکہ برطانیہ سمیت پورے شاہی خاندان کے لیے ایک دھچکا تھا۔ شہزادہ ہیری کا تخت چھوڑنا اور اہلیہ میگھن مارکل کے شاہی خاندان پر الزامات نے بھی بادشاہتی نظام کی مقبولیت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

واضح رہے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم نے 69 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی ہے اور وہ اگلے سال پلاٹینم جوبلی مکمل کریں گی۔

متعلقہ تحاریر