جیسنڈا آرڈرن مشکل میں پھنس گئیں

کرائسٹ چرچ حملوں پر بنائی جانے والی فلم اور جیسنڈا آرڈرن کی بائیو گرافی پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔

نیوزی لینڈ کے 60 ہزار سے زائد شہریوں نے کرائسٹ چرچ حملوں کے تناظر میں بنائی جانے والی ہالی ووڈ فلم ’دے آر اس‘ کے خلاف درخواستیں جمع کرادیں ہیں۔ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بھی سخت الفاظ میں فلم کی مخالفت کردی ہے۔

سال 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد پر ہونے والے حملوں پر بنائی جانے والی ہالی ووڈ فلم ’دے آر اس‘ کو نیوزی لینڈ میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ 60 ہزار سے زائد شہریوں نے فلم کے خلاف درخواستیں جمع کرادیں ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں جیسنڈا آرڈرن کو مرکز نگاہ بنانے کے بجائے کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مرکز رکھنا چاہیے تھا جو کہ حملے کے بعد سے اب تک صدمے میں ہیں۔

کرائسٹ چرچ حملوں میں 51 نمازی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے لیکن نیوزی لینڈ کے فلم ساز اینڈریو نیکول کی تحریر کردہ فلم حملوں کے بعد جیسنڈا آرڈرن کے اقدامات پر مرکوز ہے۔ جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو سفید فام نجات دہندہ بننے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کرونا کے سبب نیوزی لینڈ کی انڈیا پر برطانیہ کی پاکستان پر پابندی

جیسنڈا آرڈرن خود کو اس منصوبے سے الگ کر چکی ہیں۔ اس حوالے سے جاری خصوصی بیان میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ فلم سازوں نے ان سے اس بارے میں کوئی رائے طلب نہیں کی تھی۔ وزیر اعظم کے مطابق وہ اور ان کی حکومت فلم میں کسی بھی طرح سے شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے فلم کے حوالے سے کسی قسم کے تعاون سے بھی صاف انکار کردیا ہے۔

دوسری جانب جیسنڈا آرڈرن کی بائیو گرافی پر بھی تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ جیسنڈا آرڈرن نے اپنی تقریر میں بتایا کہ 2019 میں ان کے پاس کچھ لوگ آئے جنہوں نے خواتین اور سیاسی قیادت کے حوالے سے کتاب لکھنے کی بات کی۔ اس کتاب میں ان سمیت 10 خواتین رہنماؤں کے انٹرویوز شامل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جس کی انہوں نے حامی بھرلی تھی۔ لیکن وہ حیران ہیں کہ یہ کتاب اب ان کی بائیو گرافی کے طور پر چھاپ دی گئی ہے۔

مصنف کا کہنا ہے کہ ابتداء میں کتاب کو بائیو گرافی کے طور پر چھاپنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن 2020 میں منصوبہ تبدیل کردیا گیا جس کے بارے میں وزیر اعظم کی دفتری انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر