افغان جنگ میں بھارت کی چالاکیاں، پاکستان امن کے لیے کوشاں

امریکی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت اور معید یوسف کی واشنگٹن یاترا کو اہم قرار دیا جارہا ہے۔

افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے آخری مرحلے میں داخل ہونے سے طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بڑھ گئی ہیں۔ افغانستان میں خانہ جنگی کے بعد خطے کی تبدیل ہوتی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن نے بھارت کا دورہ کیا ہے جبکہ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض امریکی دورے پر واشنگٹن میں موجود ہیں۔

افغانستان کی تبدیل ہوتی صورتحال پر جہاں پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے سر توڑ کوششیں کررہا ہے وہیں بھارت اپنی ناکامی پر غصے کی آگ میں خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا۔

افغانستان میں خانہ جنگی کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن نے بھارت کا 2 روزہ دورہ کیا جس میں انہوں نے مودی سرکار کو انسانی حقوق کی پامالیوں پر تنقید کا نشانہ بنایا اور خطے میں امن کے قیام کے لیے مثبت کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ اینتھونی بلنکن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور مشیر قومی سلامتی اجیت ڈوول سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انخلاء کے باوجود امریکی فوجی اہلکار وہاں موجود رہیں گے۔ افغانستان میں امن کے قیام اور فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

افغان صورتحال، پاکستان کی سفارتی کوششیں تیز

دوسری جانب پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض امریکی دورے پر واشنگٹن میں موجود ہیں۔ معید یوسف نے اپنے امریکی ہم منصب جیک سلیوان سے ملاقات کرکے افغانستان سمیت خطے کے دیگر امور پر بات چیت کی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر معید یوسف نے بتایا کہ ان کی امریکی ہم منصب سے ملاقات جنیوا میں ہونی والی ملاقات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے باہمی تعاون برقرار رکھنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ معید یوسف سے ملاقات میں خطے کی صورتحال، سیکیورٹی امور اور افغانستان کے پرامن سیاسی حل پر بات چیت کی۔

افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا سے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جس پر دنیا بھر کے ممالک تشویش کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں۔ پاکستان سمیت دیگر امن پسند ممالک فریقین میں صلح کروانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر