افغان صورتحال پر پاکستان کو ایک اور سفارتی چیلنج درپیش

بھارت کی طرف سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے پر پاکستان نے بھی کوششیں تیز کردیں۔

بھارت نے ایک ماہ کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت ملنے کے بعد آج افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کرلیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق بھارت اس اجلاس کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کو کئی سفارتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

بھارت کو رواں ماہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی صدارت ملی ہے جس پر وہ امن کی علامت کے حامل دنیا کے سب سے بڑے ادارے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات پر غور کے لیے اجلاس افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کی بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر سے ملاقات کے بعد بلایا ہے۔ افغان وزیر خارجہ نے بھارتی ہم منصب سے گفتگو کے دوران سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کی سربراہ ڈیبرہ لیونس اراکین کو صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی سربراہی ملنے کے بعد جلد بازی میں افغانستان کی صورتحال پر اجلاس بلالیا، جس سے وہ افغانستان پر پاکستان کے موقف کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو سلامتی کونسل کی صدارت ایسے وقت میں ملی ہے جب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی تیزی سے جاری ہے۔ افغانستان میں امریکی انخلا سے قبل ہی طالبان نے افغانستان کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ افغانستان اور بھارت پاکستان پر طالبان کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہیں اور آج کے اجلاس میں ممکنہ طور پر پاکستان پر ہی الزامات عائد کیے جائیں گے۔

دوسری جانب پاکستان کے سلامتی کونسل کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں طاقت کے زور پر اقتدار کے حصول کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان پر ہمارا جتنا اثرورسوخ تھا وہ استعمال کرکے انہیں بات چیت کے لیے آمادہ کیا، اب پاکستان کا طالبان پر کوئی اثرو رسوخ نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغان جنگ میں بھارت کی چالاکیاں، پاکستان امن کے لیے کوشاں

غیرملکی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے سر توڑ کوششیں کررہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو آگست میں سلامتی کونسل کی صدارت ملنا، امریکی صدر کا وزیراعظم عمران خان کو فون کال نہ کرنا اور برطانیہ کی طرف سے کرونا کیسز میں واضح کمی کے باوجود پاکستان کو ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنا ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے۔

واضح رہے کہ خطے میں اگست کا مہینہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔ اس مہینے بھارت کو سلامتی کونسل کی سربراہی ملی ہے اور اسی مہینے افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہوجائے گا۔ گزشتہ روز 5 اگست کو بھارت کے کشمیر کے استحصال کو بھی 2 سال مکمل ہوگئے۔

متعلقہ تحاریر