کیا طالبان ملالہ کو غلط ثابت کررہے ہیں؟

طلوع نیوز پر آج شام ملالہ کا انٹرویو نشر کیا جائے گا۔

طالبان کے افغانستان پر قابض ہونے کے بعد نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو خواتین کی آزادی اور تحفظ کے حوالے سے کئی خدشات لاحق ہوئے جنہیں طالبان نے غلط ثابت کردیا ہے۔ افغانستان کے نیوز چینل طلوع نیوز پر آج شام ملالہ کا انٹرویو نشر کیا جائے گا۔

پچھلے دنوں ملالہ نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع مضمون میں افغانستان کی خواتین کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ انہیں لڑکیوں کو یونیورسٹیز اور دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کو وہاں سے واپس بھیجنے کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔ ملالہ نے کہا کہ آج افغان بچیاں اس مقام پر ہیں جہاں کبھی وہ ہوا کرتی تھیں۔

ملالہ نے افغان طالبان کے حوالے سے پہلے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ شیئر کی تھی جس میں کہا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے پر صدمے میں ہیں۔ وہ خواتین، اقلیتوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے حوالے سے بہت پریشان ہیں۔ عالمی، علاقائی اور مقامی طاقتوں کو فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

افغان صورتحال پر ملالہ اور پڑوسی ممالک تشویش میں مبتلا

ملالہ کے خدشات کے برعکس طالبان اپنے قول پر عمل کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور خواتین کو ان کے حقوق دے رہے ہیں۔ طالبان کی اس تبدیلی کی واضح مثال نیوز چینلز میں خواتین کا خبریں پڑھنا جاری رکھنا ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ طلوع نیوز پر اس ملالہ کا انٹرویو نشر کیا جائے گا جو طالبان کے خلاف باتیں کرچکی ہیں۔

صرف یہی نہیں طلوع نیوز کی ایک خاتون اینکر پرسن نے طالبان کی میڈیا ٹیم کے رکن کا بھی انٹرویو لیا ہے جوکہ طالبان کے 1996 سے لے کر 2001 کے دور تک ایک ناممکن بات تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا اب طالبان کی بدلی ہوئی حکومت کا مشاہدہ کر رہی ہے لہٰذا طالبان کو اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر رکھنا ہوگا کیونکہ ان کا مستقبل آئندہ چند روز میں کیے جانے والے ان کے اہم فیصلوں پر منحصر ہے۔

متعلقہ تحاریر