افغانستان کی صورتحال،ملالہ کو خود پر لگنے والی گولی یاد آگئی

ملالہ نے بتایا کہ دو ہفتے پہلے بوسٹن کے ایک اسپتال میں ان کی چھٹی سرجری ہوئی۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی افغان شہریوں کے لیے فکرمند ہوگئیں۔ 9 سال قبل اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو یاد کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ انہیں ایک گولی لگی جس کا علاج آج تک جاری ہے، افغان شہری جو پچھلی 4 دہائیوں سے ایسی کئی گولیاں کھاچکے ہیں ان کا کیا حال ہوگا۔

دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا تعلق پاکستان کی وادی سوات سے ہے جہاں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کررکھی تھی لیکن ملالہ کو تعلیم جاری رکھنے کا صلہ گولی لگنے کی صورت میں ملا۔ سوشل میڈیا پر جاری پوسٹ میں ملالہ نے 9 سال قبل اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو یاد کیا جب انہیں گولی ماری گئی تھی۔ اسپتال کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ملالہ نے لکھا کہ تعلیم کی راہ میں انہیں لگنے والی ایک گولی کا علاج آج تک جاری ہے۔

ملالہ نے بتایا کہ دو ہفتے پہلے بوسٹن کے ایک اسپتال میں ان کی چھٹی سرجری ہوئی۔ ملالہ افغانستان میں مقیم ان تمام لڑکیوں کے لیے پریشان دکھائی دیں جو طالبان کی حکمرانی میں رہ رہی ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ اس ایک گولی کا درد وہ آج تک برداشت کررہی ہیں تو ان افغان شہریوں کا کیا حال ہوگا جو پچھلی 4 دہائیوں سے ایسی کئی گولیاں کھا چکے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Malala (@malala)

یہ بھی پڑھیے

افغان صورتحال پر ملالہ اور پڑوسی ممالک تشویش میں مبتلا

ملالہ کی یہ پوسٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی فوج افغانستان سے نکل رہی ہے اور طالبان نے کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کیونکہ ہزاروں افراد انخلا کے منتظر ہیں۔

واضح رہے کہ 9 سال قبل ملالہ اپنی دو سہیلیوں کے ساتھ اسکول سے گھر واپس آرہی تھیں جب ٹی ٹی پی کے لوگوں نے انہیں گولیاں ماری تھیں۔ ابتدائی طور پر راولپنڈی میں علاج کے بعد انہیں برطانیہ کے کوئین الزبتھ اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر