سابق افغان وزیر احمد شاہ دیارِ غیر میں پیزا ڈلیوری بوائے بن گئے

سید احمد سادات ، اشرف غنی کی حکومت میں افغانستان کے وزیر برائے اطلاعات و ٹیکنالوجی تھے۔

کوئی بھی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا ہے اور اسی حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ایک سابق افغان وزیر اطلاعات و ٹیکنالوجی کو جرمنی کے شہر ” لپ زگ ” میں پیزا ڈلیوری کی ملازمت کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ سید احمد شاہ سادات نے 2020 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

سابق افغان سفیر گزشتہ 4 مہینوں سے جرمنی میں پیزا ڈلیوری کا کام کررہے ہیں۔ سید احمد شاہ سادات کی تصاویر اور کہانی مقامی صحافی نے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی جس کے بعد دیکھا جاسکتا ہے کہ سابق وزیر بائی سائیکل پر ” لپ زگ ” کی سڑکوں پر اپنی کمر کے پیچھے پیزا کا بیگ لٹکائے رواں دواں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کابل دھماکوں کے بعد امریکا تنقید کی زد میں

جرمن صحافی کی جانب سے شیئر کی گئی سادات کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں ہیں۔ صحافی نے دعویٰ کیا کہ اس نے لپ زگ کی سڑکوں پر احمد شاہ سادات کو بائی سائیکل پر پیزا ڈلیور کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by HELLO! Pakistan (@hellopakistan)

سید احمد شاہ سعادت نے 2018 میں اشرف غنی کی زیر قیادت افغان حکومت میں کابینہ کے وزیر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی تھی۔ انہوں نے 2 سال تک افغانستان کے وزیر اطلاعات و ٹیکنالوجی کے فرائض سرانجام دیے تھے، اور بعد ازاں انہوں نے 2020 میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد وہ گزشتہ سال دسمبر میں جرمنی آ گئے تھے۔

سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد سید احمد شاہ سادات کو متعدد اداروں  اور کمپنیوں کی جانب سے ملازمت کی پیش کشیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ سادات اس وقت جرمنی کے شہر لپ زگ میں گھروں میں کھانا فراہم کرنے والی کمپنی ‘لیفرانڈو‘ میں ملازمت  کر رہے تھے۔

مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق افغان وزیر کا کہنا تھا کہ ” لوگ مجھ سے پوچھتےہیں کہ آپ وزیر تھے آپ نے یہ ملازمت کیوں اختیار کی، جبکہ بہت سے لوگ مجھے سراہتے بھی ہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ "میں بدعنوان سیاست دان نہیں تھا اور میری موجودہ ملازمت اس بات کا ثبوت ہے۔ میں ایک سادہ زندگی گزار رہا ہوں۔ جرمنی کے سیاست دان اور لوگ ایماندار ہیں۔

اس سے قبل احمد شاہ سادات نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ” میں نے ماسٹر میں دو ڈگریاں حاصل کررکھی ہیں اور میرے پاس ملازمت کا 20 سالہ تجربہ ہے مگر مجھے جرمنی میں اس لیے کسی اچھے ادارے میں ملازمت نہیں ملی کیونکہ مجھے جرمنی نہیں آتی ہے۔”

متعلقہ تحاریر