امریکا کے بعد داعش طالبان کے لیے بڑا چیلنج
امریکی انخلا مکمل ہونے پر کابل میں جشن منایا گیا اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔
امریکا 2 دہائیوں پر محیط طویل جنگ کے بعد افغانستان سے نکل گیا۔ امریکی فوج کا آخری طیارہ رات 12 بجے سے قبل ہی کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوا۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے مکمل آزادی حاصل کرلی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں داعش کے خلاف جنگ اب طالبان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوگی۔
امریکا نے ستمبر 2001 میں افغانستان میں فضائی حملوں سے جنگ کی شروعات کی اور دہشتگردی کے نام پر کابل پر قابض ہوا۔ امریکی سیکیورٹی اہلکار گزشتہ روز ڈرون حملوں کے ساتھ افغانستان چھوڑ کر چلے گئے۔ امریکا کا آخری طیارہ رات 12 بجے سے قبل ہی 20 سالہ جنگ کو الوداع کہہ کر کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوا۔
The U.S. has completed the withdrawal of its troops from Afghanistan, officials say, nearly 20 years after it invaded the countryhttps://t.co/p2Do9rDMf2
— Reuters (@Reuters) August 30, 2021
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ ان کا سفیر بھی افغانستان سے قطرچلا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنا سفارتی مشن کابل سے قطر منتقل کردیا ہے۔ امریکا کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندے اگر ملک چھوڑنا چاہیں گے تو انہیں افغانستان چھوڑنے میں معاونت فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب افغانستان سے ملٹری مشن کا خاتمہ اور سفارتی مشن شروع ہوگیا ہے۔ افغانستان سے انخلا کے باوجود امریکا کی دہشتگردوں اور انسانی حقوق پر کڑی نظریں رہیں گی۔
دوسری جانب افغانستان سے آخری امریکی پرواز کی روانگی کے اعلان پر کابل میں جشن منایا گیا۔ غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی انخلا مکمل ہونے پر طالبان جنگجوؤں نے کابل ایئرپورٹ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ہوائی فائرنگ کی۔ اس کے علاوہ مختلف شہروں میں بھی ہوائی فائرنگ کی آواز سنی گئی۔
The last American soldier to leave Afghanistan: Maj. Gen. Chris Donahue, commanding general of the @82ndABNDiv, @18airbornecorps boards an @usairforce C-17 on August 30th, 2021, ending the U.S. mission in Kabul. pic.twitter.com/j5fPx4iv6a
— Department of Defense 🇺🇸 (@DeptofDefense) August 30, 2021
افغانستان سے امریکی انخلا پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ان کے ملک سے 20 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کابل میں فائرنگ پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ شہری پریشان نہ ہوں، امریکی اہلکاروں کے انخلا پر خوشی منائی جارہی ہے۔
#عاجل:
انسحب آخر محتل أمريكي من (مطار كابل) الساعة 12 ونال بلادنا استقلالها الكامل ولله الحمد والمنة.— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) August 30, 2021
#دتوجه_وړ:
په کابل ښار کې د ډزو غږونه د امریکایي عسکرو د وتلو په اړه د خوشحالۍ ډزې دي، ښاریان دې اندیښنه نه کوي.
موږ یې د کابو کیدو په حال کې یو #قابل_توجه:
صداهای شلیک در شهر کابل از اثر فیرهای خوشی است، شهریان کابل تشویش نکنند.
ما در صدد کنترول ان هستیم— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) August 30, 2021
افغان جنگ کے اختتام پر سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب طالبان کے لیے بڑا چیلنج دہشتگردی کے خلاف جنگ ہے۔ افغانستان میں مختلف دہشتگرد گروہ مضبوط ہورہے ہیں، اگر ایک مرتبہ پھر جنگ ہوئی تو اس کے پڑوسی ممالک پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔
اس حوالے سے طالبان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں داعش کے حملے بھی بند ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے 20 سالوں تک دہشتگردوں اور امریکا کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ افغانستان سے اب تمام دہشتگردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
امریکی انخلا مکمل ہونے پر افغانستان میں طالبان جنگجوؤں اور دہشتگرد گروہوں میں جھڑپیں متوقع ہیں۔ اس حوالے سے پناہ گزینوں کی روک تھام کے لیے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت بھی مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ کی کشمیر اور دفائی کمیٹیز کے وفد نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا، جہاں انہیں افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور امن و استحکام کی کوششوں پر بریفنگ دی گئی۔