طالبان کی نئی حکومت میں کون کون شامل ہوگا؟
ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کی زیرصدارت مجلس شوریٰ کے اجلاس میں حکومت سازی پر اہم فیصلے کرلیے گئے ہیں۔
افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد حکومت سازی کے لیے طالبان کی سپریم لیڈرشپ کونسل کا اجلاس ہوا جس میں تمام نسلوں اور قبائلی رہنماؤں کو اقتدار میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان کو اپنی حکومت میں شمالی اتحاد اور سابق افغان رہنماؤں کو اہم ذمہ داریاں دینی ہوں گی۔
افغانستان سے 20 سالوں کے بعد امریکی انخلا مکمل ہونے پر طالبان قیادت نے حکومت سازی کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ طالبان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ قندھار میں ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کی زیرصدارت مجلس شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں حکومت سازی پر اہم فیصلے کرلیے گئے ہیں۔ غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان نے عبوری حکومت کے قیام کے لیے ایک درجن سے زائد رہنماؤں کے ناموں پر غور کیا ہے۔ ممکنہ طور پر نئی حکومت میں تمام نسلوں اور قبائلی رہنماؤں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
افغانستان میں موجود غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان کی عبوری حکومت میں ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کو مملکت کا امیر بنایا جائے گا جبکہ صدر یا وزیراعظم ان کے ماتحت ہی کام کریں گے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق طالبان حکومت میں ملا برادر کو وزارت خارجہ، ملا یعقوب کو وزارت دفاع اور خلیل حقانی کو وزارت داخلہ کا قلمدان ملنے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق افغان حکمرانوں حامد کرزئی، گلبدین حکمت یار اور عبداللہ عبداللہ سمیت کسی شمالی اتحاد کے رہنما کا نام سامنے نہیں آسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
امریکا کے بعد داعش طالبان کے لیے بڑا چیلنج
افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھنے والے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ظاہری طور پر افغانستان میں طالبان رہنماؤں کو ہی اہم عہدے ملنے کا امکان ہے، اس لیے ابھی تک کسی بڑے سابق رہنما کا نام سامنے نہیں آسکا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کی نظریں طالبان کے اوپر ہیں۔ طالبان رہنماؤں کو سوچ سمجھ کر اپنی حکومت کا اعلان کرنا ہوگا، طالبان نے اقتدار میں سابق حکمرانوں کو نہیں لیا تو انہیں بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کو اس وقت دہشتگردی کے خلاف جنگ، خارجہ پالیسی اور معیشت کی بہتری کے لیے بہت کام کرنا ہے۔ اس کے لیے انہیں اپنی حکومت میں بڑے ناموں کو شامل کرنا ہوگا تا کہ دنیا انہیں تسلیم کرسکے۔ دنیا پر اچھا تاثر چھوڑنے کے بعد ہی طالبان اپنے ملکی حالات کو بہتر بنا کر حکمرانی کرسکتے ہیں۔