پوپ فرانسس کی افغانستان میں مغربی ممالک کی مداخلت پر تنقید

مغربی ممالک نے جمہوریت کو مسلط کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا ہے۔

عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے افغانستان میں مغربی ممالک کی  مداخلت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں مغربی ممالک نے جمہوریت کو مسلط کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

ویٹی کن سٹی میں اپنی رہائش گاہ پر ریڈیو کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بیرونی طاقتیں افغانستان کے مذہبی اور ثقافتی اقدار کو نظر انداز کرکے وہاں جبری طور پر جمہوریت کی پالیسی کو مسلط کرنے سے باز رہنا چاہئے۔

اس سے قبل پوپ فرانسس نے کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے خودکش دھماکوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کی خطرناک صورتحال پر دنیا بھر کے عیسائیوں سے روزہ رکھنے کی اپیل کی تھی۔

پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ عیسائی برادری افغانستان کے مستقبل کے لیے دعا اور عبادات کا بھی اہتمام کریں۔ کابل دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں اور 2 برطانوی شہریوں سمیت 170 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

اربوں ڈالرز کا امریکی جدید اسلحہ اب طالبان استعمال کریں گے

پوپ فرانسس کی مغربی ممالک پر تنقید اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ افغانستان میں گذشتہ بیس سالوں سے جاری جنگ جس میں ہزاروں انسانی جانیں ضایع ہوئی ہیں وہ لاحاصل ثابت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کو نکالنے کے لیے جوبائیڈن نے مختلف جواز پیش کیے تھے۔ اس وقت افغانستان میں داعش کی موجودگی امریکا اور طالبان دونوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اس وقت طالبان اور امریکہ کو داعش کے حوالے سے مشترکہ دشمن کا سامنا ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام تر اختلافات کے باوجود طالبان اور امریکہ ایک دوسرے کے اتحادی ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر