برطانیہ میں پیٹرول سپلائی کے لیے فوج طلب کرنے پر غور
حکومت کے مطابق ملک میں پیٹرول کی قلت نہیں، ایندھن اسٹیشنز تک پہنچانے کے لیے فوج سے مدد طلب کی جارہی ہے۔
برطانیہ میں ٹینکر ڈرائیوروں کی کمی کی وجہ سے پیٹرول کی سپلائی متاثر ہوئی ہے اور اسے معمول پر لانے کے لیے فوج طلب کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
لندن سمیت برطانیہ کے دیگر شہروں میں پیٹرول پمپوں پر پچھلے کئی دنوں سے گاڑیوں کی طویل قطاریں نظر آرہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
برطانیہ کے شہری بادشاہت کے نظام سے تنگ
پیر کو شائع ہونے والے اخبارات میں یہ خبریں شائع ہوئی ہیں کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے برطانوی فوج سے مدد طلب کرنے کی تجویز پر سوچ بچار کیا جا رہا ہے۔
پیٹرول اسٹیشنز پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہیں، دوسری طرف پیٹرول ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ دو تہائی اسٹیشنز پر پیٹرول دستیاب نہیں اور انہیں بند کردیا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں پیٹرول کی کوئی قلت نہیں اور پیٹرول بڑی مقدار میں موجود ہے، مسئلہ اس کو اسٹیشنز تک پہنچانا ہے جس کے لیے اب فوج سے مدد طلب کی جارہی ہے۔
حکومتی عہدیدار عوام سے اپیل کررہے ہیں کہ Panic Buying نہ کریں لیکن عوام اس وقت پیٹرول کی تلاش میں سڑکوں پر گھوم رہے ہیں۔
یورپین یونین سے علیحدگی(بریگزٹ) کے بعد برطانیہ میں یہ پہلا بڑا بحران ہے جبکہ فوڈ چین کے مالکان بھی ٹرانسپورٹ کی قلت کی وجہ سے غذائی بحران آنے کی پیش گوئی کرچکے ہیں اور حکومت سے فوری اقدامات کی درخواست کی ہے۔
برطانوی حکومت نے ڈرائیوز کی قلت سے نمٹنے کے لیے 5 ہزار ٹرک ڈرائیورز کو فوری طور پر ورک ویزا جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹرک ڈرائیورز کے ویزے یورپین یونین کے باشندوں کو جاری کیے جائیں گے کیونکہ ان کے ڈرائیونگ لائسنس برطانوی لائسنس میں تبدیل ہوسکتے ہیں تاہم اپوزیشن نے اس اقدام کو بریگزٹ کے فیصلے سے "یوٹرن” قرار دیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ان ویزوں کے اجراء کے بعد بھی کیا یورپین یونین کے افراد برطانیہ کا دوبارہ رخ کرتے ہیں یا نہیں؟