اسرائیل میں ڈرونز شہریوں کا سَودا سُلَف لانے لگے

 اسرائیل میں ڈرونز کے ذریعے بیئرکین، پھل، سبزیاں، گھریلوں استعمال کی اشیاء سمیت  عطیہ کردہ خون  کی بوتلیں بلڈ بینک تک پہنچائی جارہی ہیں

دنیا میں ڈرون ٹیکنالوجی میں سب سے آگے غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کا تاحال کوئی مدمقابل نہیں ہے  اسرائیل جاسوس ڈرون کے ساتھ ساتھ اب دنیا کا پہلا تجارتی ڈرون کا بھی مرکز بن گیا ہے جہاں ڈرون  ٹیکنالوجی کے ذریعے پھل  اور سبزیوں سمیت  دیگر چھوٹی موٹی اشیاء کی ترسیل بھی  کی جاری ہے۔

صیہونی ریاست اسرائیل  کے معروف اخبار یروشلم ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق   اسرائیل میں ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے  زیادہ ہے ، اسرائیل میں ڈرون بنانے اور دیگر کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ ڈرونز اور انھیں مقامی سطح پر آپریٹ کرنے والی ہائی لینڈر کمپنی کا کہنا ہے کہ  اسرائیل میں  ڈرونز کے ذریعے بیئر کے کین  ، پھل ،سبزیاں ، گھریلوں استعمال کی اشیاء سمیت  عطیہ کردہ خون  کی بوتلوں کو بلڈ بینک تک کامیابی سے پہنچایا جارہا ہے۔

ڈرونز کی بڑھتی تعداد اور ساتھ ہی ساتھ ان کے تصادم کے بڑھتے خطرات کے تناظر میں ہائی لینڈر کمپنی کے ماہرین مصروفِ عمل ہیں جن میں ڈرون حکمت عملی تک وضع کی جاتی ہے،  کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ایلون ایبلسن کہتے ہیں، ”ایک ڈرون اڑانا مسئلہ نہیں۔ مسئلہ ہے ایک ہی وقت میں بہت سے کمپنیوں کے تیار کردہ مختلف ڈرون اڑانا یہ ڈرونز ہمارے سافٹ وئیر کے ذریعے مانیٹر ہوتے ہیں اور ہم یقینی بناتے ہیں کہ ان کا تصادم نہ ہو۔‘‘

انھوں نے بتایا کہ کمپنی اس  بات کو یقینی بنانے پر مسلسل کام کررہی ہے اور  حکمت عملی مرتب  کی جارہی ہے ڈرونز کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے ’ڈرونز ٹریفک جام‘ کی صورت حال اور ڈرونز کے ممکنہ تصادم کے واقعات کی روک تھام کے لیے ملکی فضائیہ کے سابقہ اہلکاروں کی خدمات لی جا رہی ہیں۔

اسرائیلی حکومت نے ملک بھر میں ڈرونز کی محفوظ ترسیل کے لیے ڈرون نیٹ ورک بنانے کے لیے آٹھ مراحل پر مشتمل نیشنل ڈرون انیشی ایٹو قائم کیا ہے، گذشتہ ہفتے سے شروع کیا جانے والا پروگرام اپنے تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے  یہ تیسرا مرحلہ شہری علاقوں میں ڈرون پروازوں کی 10 روزہ ٹیسٹنگ پر مشتمل ہے جس میں  سب سے پہلے جن شہروں میں اسرائیلی  دارالحکومت تل ابیب ، یافا  ، رمت ہشارون ، ہرتزیلیا اور خضیرہ شامل ہیں۔

اسرائیلی انوویشن اتھارٹی کے تحت اس ڈرونز انیشیٹیو کی سربراہ کا دعویٰ ہے کہ آنے والے وقت میں اسرائیلی شہروں میں ہر لمحے سینکڑوں ڈرونز ہوا کریں گے جو ہنگامی صورتحال سے لیکر گھریلوں ہر قسم کی اشیاء کو شہریوں تک بروقت پہنچاسکیں گے اس صورت حال سے قبل ہی تصادم کے تدارک کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے، ”ہمارا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی میں اس شعبے میں مقابلہ جاتی مارکیٹ پیدا کی جائے تاکہ کوئی ایک کمپنی مطلق العنان نہ بن جائے۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہم سڑکوں سے ٹریفک کم کرنا چاہتے ہیں، اس طرح آلودگی میں بھی کمی ہو گی اور اشیاء کی ترسیل کے لیے بہتر اور محفوظ ماحول پیدا ہو سکے گا۔

انھوں نےبتایا ہے کہ ابتدائی طورپر اس منصوبے میں شامل ڈرون فی الحال 5 کلومیٹر کے اندر ترسیل مکمل کر سکتے ہیں اور 2.5 کلو گرام تک کا بوجھ اٹھا سکتے ہیں تاہم آئندہ سال  اگلے سال ، اسرائیلی  ڈرون 100 کلومیٹر کے دائرے میں مشن انجام دے سکیں گے اور تقریبا5 کلوگرام تک کا وزن اٹھانے کے قابل ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر