مودی کی مقبوضہ کشمیر میں عارضی مقیم بھارتی شہریوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں اڑا تے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں عارضی طور پر مقیم 22 لاکھ سے زائد بھارتی شہریوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دیکر ڈیمو گرافی تبدیل کردی ، پاکستان نے مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مداخلت کی درخواست کی ہے

بھارتی انتہاپسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں عارضی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کونام نہاد اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی۔ مقبوضہ کشمیر انتظامیہ نے بتایا کہ اس سال 22 لاکھ سے زائد نئے ووٹر اپنے ووٹ ڈالیں گے ۔

مقبوضہ جموں و کشمیرکے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمارکے مطابق وادی میں تقریباً 25 لاکھ نئے ووٹرزکے اندراج کی توقع ہے جن میں عام طور پر جموں و کشمیر میں رہنے والے اور یکم اکتوبرکو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو شامل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کی ظلم و بربریت جاری، 26 کشمیری شہید

چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار سنگھ نے کہا کہ جو لوگ عارضی طور پر کشمیر میں مقیم ہیں وہ افراد اپنا نام ووٹر فہرست میں شامل کرواسکتے ہیں ۔حتمی ووٹرفہرستیں 25نومبر 2022کو جاری کردی جائے گی ۔

بھارتی حکومت کی جانب سے2019میں آرٹیکل370کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں پہلی بارانتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی کی جارہی ہے جوکہ ریاست میں طویل انتظار کے انتخابات کا پیش خیمہ ہے۔

انتخابی فہرستوں کی آخری خصوصی سمری نظرثانی یکم جنوری 2019 کو کی گئی تھی۔ اب وہ لوگ جو یکم جنوری 2019 کے بعد 18 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، توقع کی جارہی ہے ان لوگوں  نئی ووٹر فہرست میں شامل کیا جائے گا

چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار سنگھ نے بتایا کہ جموں کشمیر میں کام، مزدوری یا تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے رہنے والے غیر مقامی لوگ بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔ وہ آن لائن ووٹر کے طور پر بھی رجسٹرڈ ہوسکتے ہیں۔

الیکشن کمشنر نے کہا کہ غیر مقامی یا بھارتی شہریوں کو ووٹ دینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی جموں وکشمیر میں کتنے عرصے سے رہ رہا ہے۔ جو لوگ یہاں کرائے پر رہتے ہیں وہ بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

رجسٹرار جنرل آف انڈیا  نے آبادی کے تخمینے کی بنیاد پر،1جولائی 2022 تک کشمیر میں 18 سال سے زائد عمر  کے افراد کی تعداد 98 لاکھ ہونے کا امکان ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 76 لاکھ سے زیادہ ہے۔

مودی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے اسمبلی انتخابات کے لیے انتخابی فہرستیں جموں و کشمیر کی عوامی نمائندگی ایکٹ 1957 کے دائرہ کار میں بنائی جاتی تھی جس کے تحت صرف مستقل باشندے ہی رجسٹر ڈہونے کے اہل تھے۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی فوج نے 5 اگست 2019 سے اب تک 662 کشمیری شہید کیے

مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور 1951 کے لاگو ہونے کے ساتھ، ہندوستان کا کوئی بھی شہری جس نے اہلیت کی عمر حاصل کر لی ہے  وہ ووٹ ڈال سکتا ہے

دوسری جانب پاکستان نے بھارتی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈیا کے اس تازہ اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اس اعلان کو کشمیر میں انتخابات سے قبل ہونے والی دھاندلی قرار دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ فوجیوں اور نیم فوجی اہلکاروں سمیت سبھی عارضی باشندوں کو ووٹنگ حقوق دینے کا اعلان انڈیا کے اُن عزائم کا مظاہرہ ہے جن کے ذریعہ وہ وہاں ہونے والے نام نہاد الیکشن پر حاوی ہونا چاہتا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت کے اقدامات نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں اڑادی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیلی کرنے کی برملا کوششوں کا نوٹس لے۔

متعلقہ تحاریر