کنزرویٹو پارٹی کی لِزٹَرس رشی سونک کوشکست دیکر برطانیہ کی وزیراعظم منتخب

کنزرویٹو پارٹی کی لِزٹَرس نے81 ہزار326 ووٹ حاصل کیے جبکہ انکے بھارتی نژاد برطانوی حریف رشی سونک کو 60 ہزار399 ووٹ مل سکے، مستعفی وزیراعظم بورس جانسن آج ملکہ الزبتھ کو باضابطہ طور پر اپنا استعفیٰ پیش کریں گے جس کے بعد ملکہ  نومنتخب وزیراعظم لزٹُرس کوحکومت سازی کی دعوت دیں گیں

کنزرویٹو پارٹی کی  لِزٹَرس برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب ہوگئیں۔ انہوں نےوزارت عظمی کی ڈور میں اپنی پارٹی کے بھارتی نژاد برطانوی شہری رشی سونک کوشکست دی۔ لز ٹرس کی کامیابی کا اعلان پارلیمنٹ کےقریب کوئن الزبتھ ٹو ہال میں کیا گیا۔

کنزرویٹو پارٹی کی لِزٹَرس نے 81 ہزار 326 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کےحریف رشی سونک کو60 ہزار399 ووٹ مل سکے۔ نومنتخب وزیراعظم کا انتخاب  2 لاکھ پارٹی اراکین  کے ذریعے کیا گیا  جس میں لز ٹُرس کو اپنے مدمقابل امیدوار رشی سنک پر سقبت حاصل رہی ۔

یہ بھی پڑھیے

رقص کرتی رہیں، ہلیری کلنٹن فن لینڈ کی وزیراعظم  کی حمایت میں آگے آگئیں

سابق وزیرخارجہ لزٹرس اپنے حریف رشی سونک کو شکست دیکرملک کی تیسری خاتون وزیراعظم بنیں۔ ان سے قبل کنزرویٹو پارٹی کی تھریسامے اور مارگریٹ تھیچر ملک کی خاتون وزیراعظم رہ چکی ہیں۔

نومنتخب برطانوی وزیراعظم نےاپنے پہلے خطاب میں وزارت عظمیٰ کے مقابلے کو نہایت مشکل قرار دیا۔ انہوں نے حریف امیدوار رشی سنک کا شکریہ بھی ادا کیا اور ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کا عہد کیا۔

وزارت عظمیٰ کی دور میں شامل بھارتی نژاد برطانوی شہری رشی سونک نے نومنتخب وزیراعظم  لِزٹَرس کو جیت پر مبارکباد دی ۔ انہوں  نے  پارٹی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ  نومنتخب وزیراعظم کا مکمل ساتھ دیں۔

رشی سنک نے کنزرویٹو پارٹی کے اراکین سے کہا کہ وہ نو منتخب برطانوی وزیراعظم لزٹرس کی قیادت  میں متحد ہو جائیں تاکہ ملک کو مشکل وقت میں آگے بڑھایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیے

اقتدار چلاگیا پر اسکینڈلز نے بورس جانسن کا پیچھا نہیں چھوڑا

یاد رہے کہ بورس جانسن کو کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد جولائی میں مستعفی ہوگئے تھے ۔نئی وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد  وہ آج ملکہ الزبتھ کو باضابطہ طور پر اپنا استعفیٰ پیش کر یں گے ۔

بورس جانسن کے باضابطے مستعفی ہونے کے بعد  نو منتخب وزیر اعظم لز ٹُرس ملکہ برطانیہ سے ملاقات کریں گی جو انہیں با ضابطہ  حکومت سازی کی دعوت دیں گیں۔

واضخ رہے کہ  کنزرویٹو پارٹی کی  لِز ٹَرس  کو پی ایم ہاؤس میں 870 دن ملیں گے کیونکہ برطانیہ میں اگلے سال جنوری میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر