پاکستان میں سیلاب ساری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے ، سائنسدان

سائنسدانوں کا کہنا ہے زمین کی تبدیل ہوتی ہوئی کمسٹری کی وجہ سے گھروں کی کھڑیوں کے باہر ہلاکت خیز موسم دستک دے رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے پہلا شکار پاکستان ، جون کے وسط سے شروع ہونے والی مون سون کی بارشیں 50 فیصد زیادہ ریکارڈ ، نظام زندگی کو تہ و بالا کرکے رکھ دیا ہے ، پاکستان کی تباہی نے دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

پاکستان میں جون کے وسط سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، اگست کے آخر میں حکومت نے بارش کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی سے گوتم اڈانی کو ڈھائی ارب ڈالر کا نقصان

امریکی تاجر نے دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کمپنی عطیہ کردی

دریائے سندھ کا جنوبی حصہ جو ملک کے طول و عرض سے گزرتا ہے، ایک وسیع جھیل بن چکا ہے ، گاؤں اور دیہات جزیرے بن چکے ہیں ، جو افق تک پھیلے ہوئے گندے پانی سے گھرے ہوئے ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق 1500 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ سیلابی پانی کو کم ہونے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

Global warming and floods

موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہیوی انڈسٹری سے خارج ہونے والی گیسوں اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر سیلابوں سے مزید تباہی آسکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے گرین ہاؤس گیسز کی وجہ سے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں۔ تمام دنیا کو سیلاب سے ہونے والی تباہیوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے زمین کی تبدیل ہوتی ہوئی کمسٹری کی وجہ سے گھروں کی کھڑیوں کے باہر ہلاکت خیز موسم دستک دے رہا ہے۔

حالیہ سیلاب نے پاکستان کے شمالی حصے کو شدید متاثر کیا ہے جبکہ افریقہ، میکسیکو اور چین اس وقت مسلسل خشک سالی کا شکار ہے۔

Global warming and floods

مغربی اور وسطی افریقہ ، ایران اور امریکہ کی اندرونی ریاست میں اچانک سیلاب اثر انداز ہوسکتا ہے جبکہ دوسری جانب بھارت ، جاپان ، کیلیفورنیا ، برطانیہ اور یورپ اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔

سائنسدانوں کئی دہائیوں سے خبردار کررہے کہ شدید موسمی اثرات مزید شدید ہوتے جارہے ہیں ، گیسوں کی وجہ سے گرمی میں میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے سمندر بڑے پیمانے پر بخارات میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ جیسے جیسے زمین زیادہ گرم ہوتی ہے ویسے ویسے سمندر بخارات میں تبدیل ہوتے ہیں۔ اس طرح سے پیدا ہونے والی گرم ہوائیں بھی زیادہ نمی رکھتی ہیں۔ جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں مون سون بارشوں سے بننے والے سیلاب نے بہت بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔

Global warming and floods

نئی تحقیق کے بعد یہ  بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں مون سون بارشیں ہر سال گزشتہ سال کی نسبت مختلف ہوتی ہیں ، جس کی وجہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہورہا ہے کہ یہ سب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہورہا ہے یادیگر عوامل بھی اس میں شامل ہیں۔ تاہم کمپیوٹر ماڈلز سے ایک  بات سامنے آئی ہے کہ انسانوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی گرمی نے بارشوں کو کسی حد تک تیز کردیا ہے۔

امپیریل کالج لندن کے موسمیاتی تبدیلیوں پر ریسرچ کرنے والے سائنسدان فریڈریک اوٹو نے اپنے تحقیقاتی مکالے میں لکھا ہے کہ اس سال گلوبل وارمنگ کے باوجود ملک پاکستان کو تباہ کن بارشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم موسمیاتی تبدیلیوں نے اسے مزید بڑھا دیا ہے۔ خاص طور پر غیرترقیاتی علاقوں میں اس کے اثرات مزید بھیانک ثابت ہوئے ہیں۔

یہ مطالعہ "ورلڈ ویدر انتساب” سے وابستہ 26 سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔ یہ تحقیقی مطالعہ انتہائی تیز رفتار وقوع پذیر ہونے والے واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد مہارت سے تیار کیا گیا ہے۔

Global warming and floods
news 360

سائنسدانوں کا کہنا ہے مغربی ممالک سے اٹھنے والی گرم گیسز کی وجہ سے بھارت اور پاکستان میں موسم بہار میں جھلسا دینے والی گرمی نے ڈیرے ڈال لیے تھے ، جبکہ برطانیہ میں جولائی کے مہینے میں گرمی کی  شدت 10 گنا تک بڑھ گئی۔

تحقیقاتی مقالے کا اگلا حصہ یورپ میں موسم گرما کی خشک سالی پر ایک مطالعے منسلک ہے۔

تحقیقاتی مقالے میں نیوزی لینڈ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف واٹر اینڈ ایٹموسفیرک ریسرچ کے آب و ہوا کے سائنسدان ڈیتھی اے اسٹون کی تحقیق کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر اسٹون نے اپنی پہلے تحقیقی مقالے میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تفصیل ان واقعات کا احاطہ کیا تھا جو گزشتہ دو دہانیوں میں وقوع پذیر ہوئے تھے۔ انہوں نے لکھا کہ 2003 کی وحشیانہ گرمی کی لہر نے یورپ میں ہزاروں انسانوں کو ہلاک کردیا تھا۔

Global warming and floods
فوٹو رپورٹر

ان ہلاکتوں کے بعد دنیا بھر کے سائنسدانوں نے دنیا بھر میں ہونے والے 504 واقعات پر 431 تحقیقاتی فیچر لکھے ، اور مستقبل میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق دنیا کو خبردار کیا۔ یہ تمام مقالے کلائمیٹ نیوز سائٹ کاربن بریف میں شائع کیے گئے تھے۔

کاربن بریف میں تحقیق کا پانچواں حصہ 2017 میں شائع کیا گیا تھا جس کے اعدادوشمار کے مطابق سیلاب اب تیزی سے پھیلے گا۔ ڈاکٹر اسٹون کا کہنا ہے کہ ہمیں آنے والے سیلابوں کا اندازہ  لگانے کے لیے جدید آلات کی ضرورت ہوگی۔ تاکہ ہم وقت سے پہلے ان کا تصور کرسکیں۔

متعلقہ تحاریر