ایران میں احتجاج میں مزید شدت، امام خمینی کی تصاویر اسکولز سے ہٹائی جانے لگیں

ایرانی مصنف پروفیسر خالد سدجادپور نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر ایک تعلیمی ادارے کی وڈیو شیئرکی جس میں ایک لڑکی نے ایرانی انقلاب کے بانی امام خمینی اور خامنہ ای کی تصاویر الٹا کر دوسری طرف عورت، زندگی اور آزادی درج کردیا، طلباء نے اپنے اپنے حجاب نظر آتش کرکے حکومتی ڈریس کوڈ قوانین کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے

ایران میں ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار لڑکی مھسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے بعد دارالحکومت تہران سمیت ملک کے تمام شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں دن بدن تیزی آتی جارہی ہے ۔

کردستان سے تہران کا سفر کرنے والی بے حجاب لڑکی کو ایرانی پولیس نے ڈریس کوڈ کی خلاف وزری پر گرفتار کیا جبکہ اس دوران نوجوان لڑکی پر شدید تشدد بھی کیا گیا جس سے وہ جان کی بازی ہار گئیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایرانی پولیس نے طالبان کا روپ دھارلیا، نہتی خواتین پر شدید تشدد

مھسا امینی کے قتل کے بعد ایرانی خواتین نے احتجاجاً اپنے حجاب اتاردیئے جبکہ کئی جگہوں پر طلباء نے اپنے اپنے حجاب نظر آتش کرکے حکومتی ڈریس کوڈ قوانین کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان بھی کیا ۔

ایرانی مصنف پروفیسر خالد سدجادپور نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر ایک تعلیمی ادارے کی وڈیو شیئر کی ۔ وڈیو میں ایک لڑکی نے کلاس روم میں موجود  اسلامی جمہوری ایران کے بانی  امام خمینی کی تصویر الٹا دی ۔

وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کلاس رو م  دیوار پر نصب اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی سید روح اللہ موسوی خمینی المعروف امام خمینی اورخامنہ ای کی تصویر پلٹ دی ۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایرانی رہنماؤں کی پلٹی گئی تصویر کے  پیچھے عورت، زندگی اورآزادی بہت واضح الفاظ میں درج تھے ۔

ایرانی مصنف پروفیسر خالد سدجادپور ٹوئٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ آیت اللہ خمینی اور خامنہ ای صرف دو مرد ہیں جنہوں نے 43 سال تک ایران پر حکومت  کررہے ہیں ۔

متعلقہ تحاریر