سعودی عرب کا تیل کو بطور ہتھیار امریکا کے خلاف استعمال نہ کرنے کا عزم

سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں کہا کہ تیل کو سیاست کیلئے استعمال نہیں کرتےہیں، امریکی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کی ذمہ داری سعودیہ عربیہ پر نہیں بلکہ خود امریکی ریفائنریز پرعائد ہوتی ہے

سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے تیل عالمی معیشت کا ایک اہم جز ہے تاہم اسے امریکہ کے خلاف بطور ہتھیار استعمال نہیں کیا جائے گا ۔

امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کوایک انٹرویو میں سعودی وزیرخاجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عربیہ یا اوپیک اتحاد تیل کو امریکا کے خلاف بطور ہتھیار استعمال نہیں کرے گا ۔

یہ بھی پڑھیے

ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیراعظم مقرر

انہوں نے اپنے انٹرویو اس الزام کی تردید کی کہ سعودیہ عربیہ نے امریکی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے تیل کی پیداوار کم کی ہے۔ ہم عالمی منڈی کریش روکنے کیلئے فعال انداز میں کام کررہے ہیں۔

وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ تیل کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کرتے تاہم اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ تیل عالمی معیشت کے لیے ایک انتہائی اہم جز ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کی ذمہ داری سعودیہ عربیہ پر نہیں بلکہ خود امریکی  ریفائنریز پر عائد ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے پیداوار کم کردی ہے ۔

واضح رہے کہ اوپیک ممالک نے 2 روز قبل نومبر میں تیل کی پیداوار میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے پر اتفاق کیا تھا جس پر امریکا نے شدید تنقید کی تھی ۔

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر برائن ڈیز کا کہنا تھا کہ اوپیک پلس ممالک کے فیصلے کے بعد تیل کی سپلائی کی کمی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

متعلقہ تحاریر