امریکا کی تیل کی پیداوار میں کمی پر سعودی عرب کو سنگین نتائج کی دھمکی

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کیربی نے کہا کہ تیل کی پیداوار میں کٹوتی کرنے کی صورت میں سعودی عرب کو نتائج بھگتنے پڑیں گے، صدر جو بائیڈن سمجھتے ہیں کہ ریاض سے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہےدوسری جانب ریاض نے تیل کو بطور ہتھیار امریکا کے خلاف استعمال نہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے

تیل پیداکرنے والے ممالک کی تنطیم اوپیک کی جانب سے  تیل کی پیداوار کم کرنے کے اعلان کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب سے تعلقات  کا دوبارہ جائزہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کیربی  نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صدر جوبائیڈن تیل کی پیداوار میں کمی کے اوپیک  فیصلے کی روشنی میں سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب کا تیل کو بطور ہتھیار امریکا کے خلاف استعمال نہ کرنے کا عزم

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’  کے مطابق  جان کیربی کا کہنا تھا کہ اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار کم کرنے کے  بعد بائیڈن واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

صدر جو بائیدن نے ریاض کو خبر دار کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کٹوتی کرنے کی صورت میں سعودی عرب کو نتائج بھگتنے پڑیں گے تاہم ریاض کے خلاف اپنے ممکنہ اقدامات کی وضاحت نہیں کی۔

قومی سلامتی کے ترجمان جان کیربی نے مزید کہا کہ صدر جوبائیڈن سعودی عرب کے ساتھ مستقبل میں تعلقات کے حوالے سے کانگریس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ اوپیک پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ملکوں کی عالمی تنظیم ہے۔اوپیک ممالک نے 2 روز قبل نومبر میں تیل کی پیداوار میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے پر اتفاق کیا تھا ۔

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر برائن ڈیز کا کہنا تھا کہ اوپیک پلس ممالک کے فیصلے کے بعد تیل کی سپلائی کی کمی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

اوپیک  کی تیل کٹوتی کے کے اعلان کے بعد امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین باب مینینڈز نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات منجمد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب  سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے تیل عالمی معیشت کا ایک اہم جز ہے تاہم اسے امریکہ کے خلاف بطور ہتھیار استعمال نہیں کیا جائے گا ۔

امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کوایک انٹرویو میں سعودی وزیرخاجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عربیہ یا اوپیک اتحاد تیل کو امریکا کے خلاف بطور ہتھیار استعمال نہیں کرے گا ۔

انہوں نے اپنے انٹرویو اس الزام کی تردید کی کہ سعودیہ عربیہ نے امریکی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے تیل کی پیداوار کم کی ہے۔ ہم عالمی منڈی کریش روکنے کیلئے فعال انداز میں کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اسرائیلی صحافی گِل تماری کے مکہ المکرمہ میں داخلے پر ہنگامہ مچ گیا

وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ تیل کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کرتے تاہم اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ تیل عالمی معیشت کے لیے ایک انتہائی اہم جز ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کی ذمہ داری سعودیہ عربیہ پر نہیں بلکہ خود امریکی  ریفائنریز پر عائد ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے پیداوار کم کردی ہے ۔

متعلقہ تحاریر