مسلمان خواتین اگر حجاب نہیں پہنیں تو کیا بکنی پہنیں؟ اویسی کا سوال

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدراسد الدین اویسی کا کہنا ہے کہ اگر حجاب نہیں تو کیا بکنی پہننی چاہیے؟۔ اگر آپ چاہیں تو پہن سکتے ہیں۔ آپ ہمارے مذہب، ثقافت اور حجاب اورداڑھی جیسی روایات کو ختم کرنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں؟، ہندو، سیکھ اور عیسائی لڑکیاں اپنا مذہبی لباس پہن سکتی ہے مسلمان خواتین اپنا  مذہبی لباس کیوں نہیں پہن سکتی ہیں

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدراسد الدین اویسی کا کہنا ہے کہ جب  ہندو، سیکھ اور عیسائی  لڑکیاں اپنا مذہبی لباس پہن سکتی ہے، مسلمان خواتین اپنا مذہبی لباس کیوں نہیں پہن سکتی ہیں ؟۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدراسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ جب سکھ پگڑی پہن سکتے ہیں، عیسائی کراس اور ہندو ماتھے پر وبھودھی پہن سکتے ہیں تو مسلم لڑکیاں کلاس روم میں حجاب کیوں نہیں پہن سکتیں؟۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی گجرات میں پولیس اہلکاروں نے مسلمانوں پر کوڑے برسا دیئے

حیدرآباد دکن کے منتخب رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اگر حجاب نہیں تو کیا بکنی پہننی چاہیے؟۔ اگر آپ چاہیں توپہن سکتے ہیں۔ آپ ہمارے مذہب، ثقافت اور حجاب اور داڑھی جیسی روایات کو ختم کرنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں؟۔

اسد الدین اویسی نے کہا کہ حجاب پر پابندی سے سکھ، ہندو، عیسائی اور دیگر کمیونٹیز کی لڑکیوں کو غلط پیغام جائے گا کہ مسلمان ان کے مقابلے میں کم شہری ہیں؟ ۔

گولکنڈہ قلعہ میں ایک سیاسی اجتماع سے خطاب میں انہو ں نے کہ تفرقہ انگیز طاقتیں کوشش کررہی ہیں کہ مسلمانوں کے کلچر کو کس طرح ختم کرنا ہے مگر ایسا نہیں ہوسکے گا ۔

اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس سدھانشو دھولیا نے مشاہدہ کیا کہ یونیورسٹی اسکول کی طالبہ کو اس کے اسکول کے گیٹ پر اپنا حجاب اتارنے کے لیے کہا گیا جوکہ اس کی پرائیویسی پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس دھولیا نے رائے دی کہ طالبہ کو اسکول کے گیٹ پر حجاب اتارنے کے لیے کہنا آئین ہند کے کے تحت اس کو دیئے گئے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں مذہبی اور ثفافتی آزادی کی اجازت دی جائے تو سب ایک دوسرے کی ثفافت سیکھیں گے اور اس سے قوم مضبوط ہوگی ۔

یہ بھی پڑھیے

دوسری خاتون سے رنگ رلیاں منانے والا سیاسی رہنما بیوی کے تشدد کا شکار بن گیا

اویسی نے کہا کہ آئین ہند میں شہریوں کو دئیے گئے تمام حقوق کے حصول کے لیے جمہوری طریقے سے لڑیں گے۔ ہم ہندوستان میں رہیں گے اور یہیں مریں گے۔

بھارتی رکن پارلیمنٹ  کا کہنا تھا کہ ہم بی جے پی اور آر ایس ایس سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ مسلمان ہندوستان نہیں چھوڑیں گے۔ اپنے حقوق  حاصل کریں گے ۔

جلسے کے دوران اسد الدین اویسی نے  اتر پردیش  کے ضلع سلطان پور کے ایک اعلیٰ پولیس افسر کی وڈیو کا کلپ بھی چلایا جس میں وہ مسلمانوں کو قتل کی دھمکیاں دے رہا ہے ۔

جلسے میں چلائی گئی وڈیو میں دیکھا جاسکتا تھا کہ سلطان پور کا پولیس افسر کہہ رہا ہے کہ مسلمانوں کو چن چن کر مارے گے اور زمین میں دفن کردیں گے ۔

حیدر آباد دکن سے رکن پارلیمنٹ  اویسی نے کہاکہ اس پولیس افسر کی زبان سنیں۔ آئین ہند کا پابند ایسی باتیں کررہا ہے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خاموش ہیں۔

متعلقہ تحاریر