حجاب مخالف احتجاج : ایرانی پولیس نے 250 افراد کی جان لے لی، 14 ہزار گرفتار
ستمبر میں 22 سالہ نوجوان لڑکی مھسا امینی کی حجاب نہ پہننے پر دوران حراست موت کے بعد پورے ملک میں حجاب مخالف تحریک کا آغاز ہوا جسے دبانے کیلئے ایرانی پولیس نےعورتوں و بچوں سمیت 14ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ سیکیورٹی فورسز کے تشدد سے 250 افراد بھی جان کی بازی ہارچکے ہیں
ایران میں حجاب مخالف احتجاج کے دوران پولیس نے 14 ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ پولیس کے تشدد کے اب تک 250 افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات بھی ہیں۔ جاں بحق افراد میں کم عمر بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
ایران میں حجاب مخالف احتجاج 16 ستمبر کو نوجوان لڑکی مھسا امینی کی دوران ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا جو تاحال پوری شدت سے جاری ہے ۔ اس دوران پولیس کے تشدد سے 250 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 14 ہزار پس زنداں ڈال دیئے گئے ۔
یہ بھی پڑھیے
ایران میں احتجاج میں مزید شدت، امام خمینی کی تصاویر اسکولز سے ہٹائی جانے لگیں
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران میں 16 ستمبر کو حجاب نہ پہننے پر گرفتار کی جانے والی لڑکی مھساامینی کی دوران حراست ہلاکت کے بعد ڈریس کوڈ مخالف احتجاج کے دوران پولیس نے 14 ہزار سے زائد شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے ۔
ایران میں 16 ستمبر کو 22 سالہ مھسا امینی کی موت کے بعد گزشتہ کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایران حکومت نے احتجاج کا دبانے کیلئے اندھا دھند گرفتاریاں جاری رکھی ہوئیں ہیں جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق ایران پولیس نے ڈریس کوڈ مخالف احتجاج کے دوران انسانی حقوق کے کارکنوں، وکلاء، صحافی، طلباء اور سول سوسائٹی کے ارکان سمیت 14 ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق ایران میں سیکیورٹی فورسز کے بے لگام پرتشدد سے 250 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ اموات کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے تاہم ایران میں آزاد ذرائع سے رپورٹ ملنا ناممکن ہوچکا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
ایرانی خواتین سے اظہار یکجہتی کیلئے بالی وڈ اداکارہ ایلناز نوروزی برہنہ ہوگئیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں سے زیادہ تر کے خلاف ان الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں جس پر انہیں سزائے موت ہوسکتی ہے ۔ ایران حکومت اس احتجاج کو بغاوت قرار دے رہی ہے ۔