دہلی: گرل فرینڈ کے جنونی قاتل آفتاب پونا والا کے مزید سنسنی خیز انکشافات

شردھا کے اعضا کی فریج میں موجودگی کے دوران ملزم آفتاب پونا والا دوسری لڑکیوں کو بھی گھر لایا، سابقہ محبت کو یاد کرنے کیلیے اکثر فریج کھول کر مقتولہ کا سر دیکھتا تھا، پولیس کو مقتولہ کی شناخت کیلیے سب سے آخر میں ٹھکانے لگائے گئے سر کی تلاش

بھارت کے دارالحکومت دہلی میں” لیواِن ریلشن شپ “کے دوران شادی کے پرزور مطالبے پر اپنی دوست شردھا واکرکو قتل کرنے والے ملزم آفتاب پونا والا نے دوران تفتیش مزید سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ دلی کی عدالت نے ملزم کو مزید 5 روز کیلیے پولیس کے حوالے کردیا۔

ملزم آفتاب پونا والا نے رواں سال 18 مئی کو اپنی دیرینہ دوست کو گلادبا کر قتل کردیا تھا اور پکڑے جانے کے ڈر سے  لاش 35 ٹکڑوں میں تقسیم کرکے  فریج میں محفوظ کردی تھی۔ملزم نے لاش کو محفوظ کرنے کے غرض سے نیاریفریجریٹر بھی  خریدا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

آفتاب پونےوالا کے ہاتھوں قتل کے دلخراش واقعے سے بھارت میں کہرام مچ گیا

بھارت میں پاکستانی روح افزا کی آن لائن فروخت پر مکمل پابندی عائد

 دہلی میں پیش آئی قتل کی لرزہ خیز واردات نے بھارت بھر میں والدین کو خوف و ہراس میں مبتلا کردیا ہے۔پولیس کو مقتولہ شردھا واکر کی شناخت کیلیے اس کے سر کی تلاش ہے جسے ملزم نے سب سے آخر میں ٹھکانےلگایا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ملزم آفتاب پونا والے دوران تفیش سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ مقتولہ شردھا واکر کی لاش کے اعضا کی  فریج میں موجودگی کے دوران وہ دوسری لڑکیوں کو بھی اپنے فلیٹ میں لاتا رہا۔

ملزم نے دورا ن تفتیش بتایا کہ اس نے قتل کے بعد شردھا واکر کی لاش کو 35 ٹکڑوں میں تقسیم کرنے  کے بعدایک ایک،دو دو کرکے ٹھکانے لگایا۔ملزم نے بتایا کہ اس نے مقتولہ شردھا کے سر کو فریج میں محفوظ کر رکھا تھا اور وہ اکثر فریج کھول کر مقتولہ کاچہرہ دیکھتا اور اپنی محبت کو یاد کرتا تھا۔

ملزم نے بتایا کہ اس نے مقتول کا سر سب سے آخر میں ٹھکانے لگایا تھا۔تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ  ملزم مقتولہ کے سر کو مسخ کرنے میں ناکام رہا تھا، پولیس کا خیال ہے کہ اگر سر مل جاتا ہے تو مقتولہ کی شناخت کا عمل ممکن ہوجائے گا۔پولیس نے  سر ملنے کے بعد سپر امپوزیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے مقتولہ کی شناخت کا منصوبہ بنارکھا ہے۔ مقتولہ کے مشتبہ اعضا کے ڈی این اے  کی اس والد کے نمونوں سے  تصدیق  ہوجانا پولیس واحد امید ہے، مقتولہ کے اب تک ملنے والے نمونے لیبارٹری ارسال کیے جاچکے ہیں اور رپورٹ کاانتظار ہے۔

دہلی پولیس کے ذرائع کے مطابق ملزم  آفتاب پونا والا مبینہ طور پر لاش کے ٹکڑے کرنے اور اسے محفوظ کرنے اور ٹھکانے لگانے کے دوران آرتھوبورک ایسڈ(بورک پاؤڈر)،فارمیلڈی ہائیڈ، سلفیورک ایسڈ اور دیگر کیمیکلز کا استعمال کیا ہے۔  قتل کو 6 ماہ گزرنے اور ملزم کے بار بار بیانات بدلنے کے باعث پولیس نے تفتیش کادارمدار فارنزک جانچ پر مرکوز کررکھا ہے۔دلی کی عدالت نے آج ملزم آفتاب پوناوالا کو مزید 5 روز کیلیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

 دوران تفتیش اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ملزم اور مقتولہ کے درمیان قتل سے ایک ہفتے پہلے بھی شدید جھگڑا ہوا تھا جس  کے بعد آفتاب نے شردھا کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی تاہم لڑکی کے شور شرابے کے باعث وہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکا تھا، 18 مئی کو دوبارہ لڑائی کے بعد ملزم نے اپنی دوست کو قتل  کردیا۔

پولیس  کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش دعویٰ کیا ہے کہ قتل کے بعد وہ رات بھر جاگتارہااورانٹرنیٹ پر لاش کے باقیات، اسکے خون اور بدبو سے چھٹکارے کے طریقے تلاش کرتا رہا،ملزم کو ڈر تھا کہ اس نےایسے ہی ٹھکانے لگایا تو وہ پکڑا جاسکتا ہے۔ کچھ رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ آفتاب نے قتل سے قبل امریکی کرائم ڈرامہ سیریز ’ڈیکسٹر‘ دیکھی تھی۔

متعلقہ تحاریر