ایلون مسک نے جاسوسی کرنے والے صحافیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس معطل کردیئے

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر انتظامیہ نےسی ای او ایلون مسک کی ذاتی معلومات کے لنک شیئر کرنے اور دیگر وجوہات کی بنا  پر متعدد صحافیوں ، سیاسی و کھیلوں کے تجزیہ کاروں کے اکاؤنٹس مستقل معطل کردیئے ہیں ، ایلون مسک  نےکہا کہ مجھ پر پورا دن تنقید کریں  یہ ٹھیک ہے مگر میری ذاتی معلومات کی تشہیر کرکے میری اور میرے خاندان کی جان کو خطرے میں ڈالنا ٹھیک نہیں ہے

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر انتظامیہ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او ) ایلون مسک کے ذاتی طیارے کو ٹریک کرنے والے لنک شیئر کرنے پر صحافیوں سمیت کئی افراد کے اکاؤنٹس معطل کردیئے ہیں۔

ٹویٹر انتظامیہ نے سوشل نیٹ ورک کے ارب پتی مالک ایلون مسک کی کوریج کرنے والے کئی ممتاز صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کردئیے، معطلی کا شکار صحافی ایلون مسک کی جاسوسی میں ملوث پائے گئے تھے ۔

یہ بھی پڑھیے

ایلون مسک کی غیر ذمہ داریاں ٹوئٹر کی آمدنی میں کمی کا باعث بننے لگیں

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر انتظامیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ صحافیوں کی غیرذمہ دارانہ رپورٹس سے ایلون مسک اوران کے اہلخانہ کی جان خطرات کا شکار ہوگئی تھی جس کے باعث یہ اقدام اٹھایا گیا ہے ۔

ٹوئٹر انتظامیہ نے صحافی مستوڈون کا اکاؤنٹ اس لیے معطل کردیا کیونکہ انہوں نے اپنے اکاؤنٹ سے ایک لنک شیئرکیا جس سے ذریعے ایلون مسک کے نجی جیٹ کو ٹریک کرنے کے لیے ڈیٹا  دستیاب تھا ۔

ایلون مسک نےاستدلال کیا کہ کسی بھی ذریعہ کی طرف اشارہ کرنا یا لنک کرنا جو اس کے جیٹ کے ٹھکانے کو ظاہرکرسکتا ہے اس کے حقیقی وقت کی جگہ پوسٹ کرنے کے مترادف تھا۔

دنیا کے امیرترین بزنس ٹائیکون ایلون مسک نے کہا کہ پورا دن مجھ پر تنقید کرنا بالکل ٹھیک ہے لیکن میری ذاتی معلومات کی تشہیر کرکے میری اور میرے خاندان کی جان کو خطرے میں ڈالنا ٹھیک نہیں ہے ۔

گزشتہ روز واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز، میش ایبل، اور سی این این سمیت کئی نامور نشریاتی اداروں سے منسلک صحافیوں،   کھیل اور سیاسی تجزیہ کاروں  کے  کئی اکاؤنٹس معطل کیے گئے  ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کے رپورٹر ریان میک نے کہا کہ مجھے   معطل کرنے سے قبل کوئی  اطلاع نہیں دی گئی ۔انہوں نے ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں دیکھا جا سکتا ہے ان کا اکاؤنٹ مستقل معطل کردیا ہے ۔

ایلون مسک نے ایک ٹوئٹر اسپیس میں ایک صحافی کو کہا کہ بس اب آپ کا اکاؤنٹ معطل ہونے والا ہے۔ ٹوئٹر آڈیو سیشن کے شرکاء میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کا ڈریو ہارویل  بھی شامل تھے ۔

ایلون مسک نے آزادانہ تقریر کی مطلق العنانیت اور سنسرشپ کو ختم کرنے کے بینر تلے باگ ڈور سوشل میڈیا ایپ  سنبھالی ہے ٹویٹ کیا کہ قوانین صحافیوں پر بھی اسی طرح لاگو ہوتے ہیں جیسے دیگر افراد پر لاگو ہوتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر